کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 266
ضروری ہے تاکہ اس کوبالکل شکستہ ہمت ہو کر نہ بیٹھنا پڑے ، بلکہ اپنی جدو جہد کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ متعین کا مقصد حاصل کرسکے۔ [۲]… صحت کا خیال جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت اللہ تعالیٰ کی بیش بہا نعمت ہے۔ اور زندگی سے فائدہ اٹھانا صحت وعافیت کے ہونے کی صورت میں ہی ممکن ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ لِرَبِّکَ عَلَیْکَ حَقّاً وَإِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقّاً ، وَلِأَھْلِکَ عَلَیْکَ حَقّاً وَلِضَیْفِکَ عَلَیْکَ حَقّاً ، فَاعْطِ کُلَّ ذِيْ حَقٍ حَقَہٗ )) [1] ’’ بے شک تجھ پر تیرے رب کا حق ہے، اور تیرے نفس کا اور تیرے اہل وعیال کا حق ہے، … پس ہر حق والے کو اس کا حق ادا کرو۔‘‘ اور فرمایا: (( نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ: اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ۔))[2] ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی بابت بہت سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں ، صحت اور فراغت۔ ‘‘ وقت اور زندگی سے صحیح معنوں میں تعمیری کام لینے کے لیے جسمانی صحت وذہنی عافیت اورتندرستی کی حفاظت کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ مسلسل کام سے جی اکتا جاتا ہے،اور جس طرح بدن کسی کام کے کرنے سے تھک جاتے ہیں ؛ ایسے ہی دل و دماغ اور اعصاب بھی تھک جاتے ہیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ وقت کا ایک مناسب حصہ مناسب اور مباح تفریح کے لیے مختص کیا جائے۔ جناب سیّدناحضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
[1] صحیح البخاری باب: الطیب للجمعۃ ،ح: ۱۹۶۸۔ صحیح ابن خزیمۃ ،باب : ذکر الدلیل علی أن الفطر في صوم التطوع …ح: ۲۱۴۴۔ مسند عبد بن حمید؛ مسند ابو یعلی و مصنف ابن ابی شیبۃ ۔ [2] اس کی تخریج پہلے باب میں گزرچکی ہے۔