کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 262
اور زیادہ ثمر آور ہو اسے اختیار کیا جائے۔ اور یہ دیکھا جائے کہ اس کام کا کرنا آ پ کی ذمہ داریوں میں سے ہے یا نہیں ؟اور کیا آپ یہ کام کرنے کے اہل ہیں یا نہیں ؟ ۷۔ توجہ مرکوز کرنا : اپنی ذمہ داری اور واجبات کو اچھی طرح سمجھیں ، اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے ان پر بھر پور توجہ مرکوز کریں ۔ اور اس وقت مسلسل اور زیادہ سے زیادہ کوشش میں لگے رہیں جب تک آخری ہدف حاصل نہ ہوجائے۔ ارتکازِ توجہ بہت ساری مہارتوں کا نتیجہ ہوتا ہے ، مثلاً: ضبط ِ نفس؛ ترجیحات کا تعین؛اور ان کی اجمالی اور جزوی تفصیل سے آگاہی ؛نظم و ضبط کی صلاحیت؛ متعلقہ فن میں مہارت وغیرہ ۔ کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنا، اور اس میں خوب دلچسپی اور دل لگی سے کام کرنا ایک خوبصورت اور قابل ِ قدر فن ہے۔ جس کو سیکھنا چاہیے۔اور اس پر عمل کے ساتھ اس کی تجدید کرنی چاہیے۔ اس کی وجہ سے کام میں لگن پیدا ہوتی ہے ،اور ایسا کرنا آپ کے فن کے مستقبل پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ کامیابی کے معیار اور مقاصد میں حقیقی بار آوری کا دارومداربہت بڑی حد تک توجہ مرکوز کرنے پر ہے ۔ اس لیے کہ تمام انسان بنیادی طور پر برابر ہیں ان میں کوئی بھی سپر مین یا سلیمانی علم رکھنے والا نہیں ہوتا ۔ فرق صرف اس بات کا ہے کہ کون سا انسان اپنے فن اور کام پرکس قدر توجہ دیتا ہے ، اور پھر اس کے نتیجہ میں کس قدر کم وقت میں اپنی محنت کا پھل حاصل کرکے خود بھی فائدہ اٹھاتا ہے اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے ۔اور یہی مقصد ِ حیات بھی ہونا چاہیے کہ انسان اعلی اقدار کی بحالی کے لیے اپنے اوقات کو صرف کرے ۔ ۸۔استقامت : استقامت کو ہم مستقل مزاجی سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں ۔لغوی لحاظ سے اس کا معنی ہے: سیدھا کھڑا ہونا۔اور شرعاًاس کامعنی ہے :اللہ تعالیٰ کی توحید کومضبوطی سے تھامتے ہوئے فرائض کی ادائیگی ،اور محرمات سے اجتناب میں منہمک رہنا۔ عرف میں اس سے عام اور سادہ