کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 261
جائے کہ کہاں پر کمی ہے کہ اسے دور کیا جائے ، اور کون سی چیز غلط ہے اس کی اصلاح کی جائے۔ اور کام سر انجام دینے میں جلدی نہ کی جائے ؛ بلکہ اس کام کو عمدگی او رخوب تر صلاحیتوں کے ساتھ بروئے کار لایا جائے۔کیونکہ اصل ہدف کارکردگی میں نفاست اور اس کے معیار پر مبنی ہوتا ہے ، نہ ہی اس کی تعداد اور اس میں صرف ہونے والے وقت پر؛اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (الملک:۱)
’’ تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون بہترین عمل کرنے والا ہے۔ ‘‘
لوگ بھی کبھی اس بات کو نہیں پوچھتے کہ کتنے وقت میں یہ کام کیا ؟ بلکہ وہ یہ دیکھتے ہیں کہ کام کتنا اچھا ہوا ہے۔ کہتے ہیں : مہنگا روئے ایک بار سستا روئے بار بار۔ ایک بار جو کام کرنا ہے خوب پختگی اورعمدگی کے ساتھ ایسے کیجیے کہ اس میں کوئی عیب نہ نکال سکے۔ اس طرح وقت ؛ مال، صلاحیت اور دیگر تمام عناصر سے بھر پور فائدہ حاصل کرنا ممکن ہوجاتا ہے۔
۶۔ منہج کا انتخاب :
مراد یہ ہے کہ اہداف کو ان کی اہمیت کے لحاظ سے ترتیب دینا۔ سب سے زیادہ اہم پہلے ، اس کے بعد اس سے کم تر ؛ اور اسی ترتیب سے آگے چلنا۔ اس طرح اپنے ہدف کی اہمیت کو سمجھنے ، اسے پانے اور وقت بچانے میں بہت بڑی مدد ملتی ہے۔ اسی چیز کی طرف اللہ تعالیٰ نے رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ﴾(التحریم: ۶)
’’ اے ایمان والے لوگو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ۔‘‘
اس آیت میں سب سے پہلے اپنے نفس اور اہل خانہ کی اصلاح اور جہنم سے نجات کے حصول کے لیے رہنمائی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو کام زیادہ اہم، وقت کی ضرورت ،