کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 260
یومیہ منصوبہ بندی: یہ اہم ترین منصوبہ بندی ہے ۔ اس کے لیے آپ وقت نکال لیں ، تو پھر ہر منصوبہ بندی کے لیے وقت نکالنا آسان ہے۔ ’’آج ‘‘ کے کرنے کے کاموں کوترتیب کے ساتھ لکھ لیں ۔ پھر ترجیحات کوپیش نظر رکھتے ہوئے ان کی ترتیب بنالیں ،پھر ایک ایک کرکے ان امور کو نمٹاتے جائیں ۔ یہی یومیہ منصوبہ بندی ہے ۔ ‘‘
۴۔عمل درآمد (منصوبہ بندی کا نفاذ):
ہر قسم کی منصوبہ بندی کے لیے ضروری ہے کہ آپ فہرست میں ترجیحات کے ساتھ ساتھ اس کی تکمیل کے لیے درکار وقت بھی درج کریں ۔ نیز مختلف کاموں کی نوعیت اور ان کا مطلوبہ فائدہ بھی درج کیا جائے ؛ تاکہ اگر آپ کے جدول سے اگر کوئی دوسرا آدمی استفادہ کرنا چاہے تو اسے آسانی ہو۔ ترجیحات اور اہمیت کے سلسلہ میں فوری اوراہم کے درمیان فرق کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ نیز عمل در آمد کے وقت جذباتیت یا جلد بازی کا شکار نہیں ہوجانا چاہیے۔ حلم ، متانت ، سنجیدگی اور بردباری کو اپنا شیوہ بنانا چاہیے۔
غیر ضروری امور سے اجتناب کرتے ہوئے مقررہ وقت پر اور مقرر طریق ِ کار اور متعین اسلوب کے مطابق کام شروع کیا جائے، اور اسے مکمل کیے بغیر نہ چھوڑا جائے۔ اور کسی بھی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیے غیر مرئی روحانی قوت حاصل کرنے کے لیے ہر وقت اللہ تعالیٰ سے کامیابی کے لیے دعا گو رہنا چاہیے۔ اس لیے ضروری نہیں کہ آپ با وضو ہو کر مصلی بچھا کر بیٹھ جائیں ، اور اللہ کے حضور دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیں ۔ بلکہ آپ کے ہاتھ کسی بھی حال میں ہوں ، اور آپ کسی بھی نوعیت کے کام میں لگے ہوں ، طہارت ہو یا نہ ہو، اللہ تعالیٰ کی قوت اور غلبہ کا تصور آپ کے دل و دماغ میں ہو، اور زبان سے اس سے مانگتے رہنا چاہیے۔
۵۔ تجزیہ (نگرانی اور دیکھ بھال) :
یعنی جتنا کام ہوچکا ہے ، اسے وقتاً فوقتاً اس منصوبہ بندی اور پلاننگ کی روشنی میں دیکھا