کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 252
رہنمائی کی ہے ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢٢﴾ (الملک:۲۲)
’’ کیا ایسا انسان جو اپنے چہرہ کے بل چل رہا ہو ، وہ ہدایت یافتہ ہے یا وہ انسان جو سیدھی راہ پر ہو؟ ‘‘
اس میں شک نہیں کہ سیدھی راہ پر چلنے والا ہی ہدایت یافتہ ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک معلوم شدہ اور متعین منزل کی طرف پیش قدمی کرنا خواہ وہ منزل دنیا کی ہو یا آخرت کی۔ نظام اوقات کی منصوبہ بندی سے مراد اپنے دن، ہفتہ ، مہینہ اورسال کے کاموں کا جائزہ لے کر ان کی تنظیم سازی کرنا ہے۔ تاکہ انسان کا کوئی گھنٹہ یا دن بغیر کام کے اس طرح ضائع نہ ہونے پائے کہ اس کاکام اس کے سر پر کھڑا ہو، اور اس کا مقررہ وقت گزرجائے۔ وقت کو منظم کرنانہ صرف انسان کے اہم واجبات اداکرنے میں مددگار ہوتا ہے؛ بلکہ بلا وجہ محنت ، عین وقت پر سوچ و بچار، اور مشقت سے نجات مل جاتی ہے۔ لہٰذاضروری ہے کہ انسان پہلے اپنا ہدف متعین کر ے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے ، اور کام کی نوعیت کیا ہے؟ اس امر کے لیے حسب ذیل باتیں ضروری ہیں :
ا: وقت کی چھان بین:
اس بات کا اندازہ لگایا جائے کہ وقت سے کیسے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے چند ایک باتیں اہم ہیں :
۱۔ ٹائم ٹیبل سے مدد : …اپنے ٹائم ٹیبل کے ذریعے معلومات حاصل کرنا کہ کون سا کام کس وقت کرنا ہے۔
۲۔وقت کی تنظیم سازي: …تنظیم سازی کا شمار کسی بھی ادارے کے نظام کے کامیاب ہونے کے لیے اہم ترین عنصر شمار کیا جاتا ہے۔ تنظیم سازی :’’ ایک ایسی اہم اور بڑی ذمہ داری ہے جس سے مقصود کسی بھی ادارہ میں اس کی کارکرگی کا تعین، اس کی جملہ صورتوں کی