کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 250
حدود میں رہ کر انجام دیا جائے۔‘‘ نظام اللہ تعالیٰ کے پکے قوانین اور فطرت کے اصولوں میں سے ہے۔اور اسی پر زمین و آسمان اور دیگر امور ِ کائنات قائم ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِيلًا وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِيلًا ‎﴿٤٣﴾‏ (فاطر:۴۳) ’’ سو آپ اللہ کا دستور کبھی بدلا ہوا نہ پائیں گے، اور آپ اللہ کا دستور کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔ ‘‘ اس نظام کی سب سے واضح مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ‎﴿٣٨﴾‏ وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ ‎﴿٣٩﴾‏ لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ‎﴿٤٠﴾ (یٰس: ۳۸ ۔ ۴۰) ’’ اور سورج کے لیے جو راہ مقررہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے، یہ نظام مقررہ کردہ ہے اللہ تعالیٰ غالب علم والے کا۔ اور چاند کی ہم نے منزلیں مقررکر رکھی ہیں ؛ یہاں تک کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے۔ نہ سورج کی مجال ہے کہ وہ چاند کو پالے ، اور نہ رات دن پر سبقت لے جانے والی ہے ؛ سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے دن و رات کی گردش ؛ شمس و قمر کی آمد و رفت اور دیگر امور ِ کائنات کے لیے ایک نظام بنایا ہے جس خلاف ورزی کبھی بھی دیکھنے میں نہیں آتی ۔ ورنہ اس اتنی بڑی کائنات کا درست صورتحال میں رواں دواں رہنا ممکن نہ رہتا۔ نظام الاوقات کی ترتیب کے عناصر نظام انسان کیلئے اس کی زندگی کی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔اس کے بغیر زندگی میں بہت بڑا خلل اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ جس سے نہ صرف انسان کا دل تنگ، پے