کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 249
اس کے لیے آسان ہوجائے۔ ٭ انسان کی فکریہ ہوکہ کیسے وہ اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائے۔ ٭ کیسے وہ خود بھی ہدایت یافتہ بن جائے، اور لوگوں کو بھی ہدایت کی راہ پر لے کر آئے۔ ٭ انسان کی فکریہ ہوکہ کیسے وہ اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے وجود سے خود بھی فائدہ اٹھائے اورباقی انسانیت کو بھی فائدہ پہنچائے۔ ٭ اپنی تمام تر توانائیوں کو اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے لیے وقف کرنا۔ اس غرض کے لیے لوگوں سے ملنا جلنا ، اور ان کی طرف سے ملنے والی تکلیف پر صبر کرنا اس انسان کے بہترین انسان ہونے کی علامت ہے۔ ٭ انسان کی فکریہ ہوکہ کیسے وہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرکے اللہ کے ہاں سرخرو ہوجائے ۔ ٭ جو انسان کسی تکلیف یا برے سلوک پر صبر کرنے اور نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہواس کا وقت بچانے کے لیے بہترین مددگار تنہائی اور گوشہ نشینی ہے۔ جتنا ممکن ہو سکے انسان گوشہ نشین رہے ، بقول مومنؔ: عنقا کی طرح خلق سے عزلت گزیں ہوں میں ہوں اس طرح جہاں میں گویا نہیں ہوں میں سلام وکلام اور حال واحوال پوچھنے میں اختصار سے اور کھانے میں احتیاط سے کام لیاجائے۔ کیونکہ بہت زیادہ کھانے سے نیند بہت زیادہ آتی ہے، اور رات کا وقت ضائع ہوجاتا ہے۔ آنے والے صفحات میں چند ایسے امور کا ذکر کیا جائے گا جو وقت بچانے میں بہترین مددگار ہیں ، صرف انہیں سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین۔ إنہ ھو الموفق وھو علی کل شيئٍ قدیر۔ [۱]… نظام الاوقات کی ترتیب منصوبہ بندی کی اہمیت نظام یہ ہے کہ:’’ ہر چیز کو اس کے مقررہ اصولوں اور قواعد و ضوابط کے مطابق اس کی