کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 247
اس سے مقصود وقت کی قیمت کا احساس دلانا؛ عمل کی طرف راغب کرنا ؛ جھوٹے توکل و تصوف اور اعتماد کی راہیں بند کرنا ہے۔یہاں پر جہاد اپنے عمومی معنی میں اللہ کو راضی کرنے کے لیے ہر اس کوشش کو شامل ہے جو انسان کے بس میں ہو، خواہ وہ جہاد بالمال ہو یا جہاد باللسان یا جہاد بالقلم ؛ یا جہاد بالسیف ۔ امت کا کام ہر وقت برسر جدو جہد رہنا ہے۔ مسلمان کی زندگی میں اصل تو یہ ہے کہ اس میں فراغت کے دوران کوئی وقت بیکارہوتا ہی نہیں کیونکہ مسلمان کا وقت اور اس کی عمر اللہ کی ملکیت ہوتے ہیں ۔ اسلامی تعلیم و تربیت نوجوانوں میں یہ شعور پیدا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ اور ہر گھڑی کو اللہ کی امانت سمجھیں اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کریں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِغْتَنِمْ خَمْساً قَبْلَ خَمْسٍ: حِیَاتُکَ قَبْلَ مَوْتِکَ، وَصِحَّتُکَ قَبْلَ سُقْمِکَ، وَ فَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ، وَشَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ، وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقَرِکَ۔))[1] ’’ پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت جان لیجیے : اپنی زندگی کو موت سے پہلے؛ اپنی صحت کو بیماری سے پہلے، اور اپنی فراغت کو مصروفیت سے پہلے، اورجوانی کوبڑھاپے سے پہلے، اور تونگری(بے نیازی ) کومحتاجی سے پہلے۔‘‘ پوری انسانیت کے معلم و مربی سیّد الانبیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ان بلیغ ہدایات پر غور کریں کہ کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ اوقات کو مفید کاموں اور نفع بخش تجارت میں صرف کرنے کا موسم قرار دے رہے ہیں کہ جس میں آدمی اپنے ایامِ صحت و تندرستی کو مرض و بیماری کے دنوں کے لیے اور عہدِ شباب کو بڑھاپے کے لیے خزانہ جمع کرنے میں لگائے۔ یہ فارغ اوقات کے بلا مقصد اور بے فائدہ ضائع گزر جانے سے قبل ان سے استفادہ کرنے کی دعوت ہے۔ اور گزر ا ہوا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا، بیکار کر کے بٹھا دینے والے کسی مرض ، لاچار کردینے
[1] المستدرک علی الصحیحین للحاکم ؛ کتاب الرقاق ؛ ح: ۷۸۴۶۔شعب الإیمان ، باب : الحادي و البسعون ، ح: ۱۰۲۴۸۔