کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 245
وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الأَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحِیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الإِیْمَانِ۔)) (شعب الایمان) ’’ ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ قسمیں ہیں ، سب سے افضل ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کا اقرار ہے، اور سب سے ادنیٰ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے، اور حیا ایمان کا حصہ ہے۔ ‘‘ ۱۹: ایک منٹ میں کسی کو اس کا بوجھ اٹھانے میں ، یا سوار کو سوار ہونے میں مدد کرکے نیکیاں حاصل کی جاسکتی ہے۔ ۲۰: ایک منٹ کا ٹیلیفون صلہ رحمی کا حق ادا کرنے میں مددگارثابت ہوسکتا ہے ، جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی خاص برکات حاصل ہوتی ہیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے اعمال ہیں جو انتہائی کم وقت میں بہت ساری نیکیاں کمانے کا سبب بن سکتے ہیں ؛ اور ان میں اکثر اعمال ایسے ہیں جن کے کرنے کے لیے کسی خاص اہتمام یعنی وضو یا طہارت کی ضرورت نہیں ، انسان کسی بھی حالت میں چلتے پھرتے، گھومتے ہوئے، گاڑی یا کسی کے انتظار میں کھڑے کھڑے ؛ بیٹھے اور لیٹے ہوئے یہ امور بجالاکر اپنے میزان حسنات کو بھاری ، اور اپنی نیکیوں میں اضافہ کرسکتاہے۔ فرمان ِالٰہی ہے : ﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہ ﴾ (الزلزال) ’’ اور جو کوئی ایک ذرہ بھر بھی نیک عمل کرے گا ،وہ اسے دیکھ لے گا۔ ‘‘ وہ انسان خوش قسمت ہے جو اپنی زندگی کے لمحات کو اللہ تعالیٰ کی امانت سمجھ کر استعمال کرتا ہے ، اور اس کا کوئی بھی لمحہ غفلت میں نہیں گزرتا۔ ****