کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 240
﴿ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا﴾ (الاعراف: ۱۷۹) ’’ ان کے ایسے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں ، اور ایسی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں ، اور ایسے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں ۔ ‘‘ اس سے مراد حق بات کا سمجھنا ، سننا اور دیکھنا ہے۔ کوئی آدمی اگر اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ہزار نشانی دیکھنے کے بعد بھی ایمان نہیں لاتا گویا کہ وہ اندھا ہے ،اسکا ان نشانیوں کو دیکھنا نہ دیکھنا برابر رہا ۔ ان سائنس دانوں کے اس تجاہل عارفانہ پر کیفیؔ نے بڑے حکمت بھر ے انداز میں کہا ہے : چھین لے مجھ سے جلوۂ خوشنما اے دوست کوئی محفل نہ دیکھوں تیری اس محفل کے بعد ****