کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 238
پر جنت کو حرام کردیتے ہیں ۔ ‘‘ جس انسان کی موت اس حالت میں آئے کہ اس کے گھر میں ڈش لگی ہو، وہ اپنے انجام پر پہلے سے نظر رکھ لے۔ خاص کر آپ کے لیے خیر چاہنے والے ان قدسی نفوس پر جو آپ کو ان کاموں سے منع کرتے ہیں ، زبان درازی کرنا بند کریں ، ایسا نہ ہو کہ اللہ ہم پر دن دیہاڑے عذاب نازل کردے،اور ہمیں توبہ کا موقع تک نہ مل سکے اور ہم اس کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ بقول شاعر : آگاہ ہو تُو جو چاہتا ہے دُنیا میں نہیں وہ ہونے کا آسیابِ طرب کا تو جویا ، سامان یہاں ہے رونے کا ایک اہم مشورہ: میری دعا ہے کہ اللہ آپ کوچاند سے بھی آگے ،سورج اور پیرگردوں کی سیر کرا دے ، اور یقیناً وہ وقت آئے گا جب لوگ سورج پر پہنچیں گے؛ قرآن نے مختصرطور پر بتایاہے : ﴿ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً (لقمان:۲۰) ’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ بے شک اللہ نے تمہارے لیے مسخر کردیا ہے،جو کچھ آسمانوں میں ہے ، اور جو کچھ زمینوں میں ہے ، اوراس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تمہیں بھر پور دے رکھی ہیں ۔‘‘ زمین وآسمان کی سیر کرو، سورج اور کہکشاں پر کمند یں ڈالو؛ مگر بحیثیت خیرخواہ میرا مشورہ یہ ہے کہ جہاں کہیں بھی جاؤ دین سے بیگانہ مت ہونا، اس دین کو ہر جگہ پر سنبھال کررکھنا، کیونکہ یہی دین آسمان اور زمین والوں کا دین ہے۔ بقول اقبال: محبت مجھے ان جوانوں سے ہے ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند