کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 234
جانتا ہے ، مگر آخرت کے کاموں سے لاعلم ہے۔‘‘ برادر محترم! جب آپ کو علم ہے کہ ہوٹلوں پر پکنے والا کھانا سو فیصد درست نہیں ، بلکہ اس میں شکوک وشبہات کی بھر مار ہوتی ہے تو اس صورت میں اپنی آخرت کی فکر کیجیے ، اور شبہات والی چیزیں کھانے سے باز رہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ مِنْ شِرَارِ أُمَّتِيْ الَّذِیْنَ غُذُّوْا بِالنَّعِیْمِ، اَلَّذِیْنَ یَطْلُبُوْنَ أَلْوَانَ الطَّعَامِ، وَأَ لْوَانَ الثِّیَابِ، وَیَتَشَدَّقُونَ بِالْکَلاَمِ۔))[1] ’’ بے شک میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہیں نعمتیں دی گئی ہیں ،وہ لوگ مختلف قسم کے کھانوں اور رنگارنگ لباس کی تلاش میں رہتے ہیں ، اور بہت لمبی فضول باتیں کرتے ہیں ۔ ‘‘ ۳۰۔نفس پر ظلم : بہت زیادہ کھانا، اورکثرت سے کھانا،ان اسباب میں سے ایک ہے جن سے معدہ کی غلط افزائش ہوتی ہے۔ معدہ کھانے کو بہت جلدی ختم کردیتا ہے۔ بلڈپریشر کھانے میں بہت زیادہ اسراف کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جس سے خون بہت تیز حرکت کرنے لگتا ہے ، اور بلڈ پریشر ہونے کا امکان بہت بڑی حد تک بڑھ جاتا ہے۔یہ انسان کا اپنے نفس کے ساتھ ظلم ہے۔جس کا ازالہ کرکے بہت سارا وقت اورعلاج پر خرچ آنے والا پیسہ بچایا جاسکتاہے۔ جو کوئی ان تمام امراض سے بچنا چاہے، اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد کے بعدیہ کام بجا لائے : اللہ تعالیٰ پر توکل کرے، اپنی نیت کو خالص کرے،اور جس چیز کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے وہ کام کرے ، اور جس چیز سے منع کیا ہے اس سے رک جائے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات کو ایک نسخہ کیمیا اور پرہیز سمجھتے ہوئے خود پر نافذ کرے
[1] زہد لأحمد بن حنبل ،حکمۃ عیسی علیہ السلام ،ح: ۴۰۸۔سلسلہ صحیحہ ۱۸۹۱۔