کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 231
’’کھاؤ اور پیو، حد سے مت نکلو، بے شک اللہ تعالیٰ حدسے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ آپ ان پوچھیں ! اللہ تعالیٰ نے جو زینت اپنے بندوں کیلئے نکالی ہیں اور کھانے پینے کی ستھری چیزوں کو کس نے حرام کیا۔ آپ فرمادیں :یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں تو مومنوں کیلئے ہیں (اور کافروں کیلئے بھی)اورروزِ قیامت توخاص مومنوں ہی کے لیے ہیں ہم ایسے ہی جاننے والوں کیلئے کھول کر آیتوں کو بیان کرتے ہیں ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ﴾(الاعراف:۱۵۷) ’’ اوروہ پاکیزہ چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے۔ ‘‘ اتنے واضح احکام کے باوجود احتیاط نہ کرنے پرکثرتِ خورد ونوش سے ہلاکت واقع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے نہ عبادت کا مزہ اور قبولیت باقی رہتی ہے، اور نہ صحت اور جسمانی حالت۔ شوگر،بلڈ پریشر ، اور معدے کی کئی بیماریاں بسیار خوری کا نتیجہ ہیں ۔ اور کتنی بار اگر جیب اجازت نہ بھی دے تو دوستی کی لاج میں ان کی ہاں میں ہاں ملانی ہے: قرض کی پیتے تھے مے، لیکن یہ سمجھتے تھے کہ کہاں رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن ۲۸۔ہوٹل؛ پارٹیاں اور دعوتیں : اس موجودہ گہما گہمی اور افراتفری کے دور میں بیشتر لوگوں کا واسطہ گھر سے کم اور ہوٹلوں سے زیادہ ہے۔ آج فلاں پارٹی ہے ، آج فلاں کی دعوت ہے ۔ آج برتھ ڈے ہے ،تو آج ولیمہ ہے ۔ غرض کہ وہ تمام تر امور جو گھر میں ہونے چاہیے تھے ، اب ہوٹلوں کی زینت بن