کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 230
’’اللہ کی قسم میرے بھانجے! بے شک ہم چاند کو دیکھا کرتے ،پھر چاند کو دیکھتے، پھر چاند کو دیکھتے، [دو مہینے ؛ تین تک] ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آگ نہ جلتی تھی۔‘‘ عروہ کہتے ہیں : میں نے کہا اے خالہ! پھر گزارا کس چیزپر کرتے تھے؟ فرمایا :’’ کھجور اور پانی پر۔‘‘[1] احتیاط کیجیے ! کھاناسادہ اور کم کھائیں ۔ بغیر بھوک کے کھانا نہ کھائیں اور ابھی کچھ تھوڑی بہت بھوک باقی ہو تو کھانے سے ہاتھ اٹھالیں ۔ کھانے کا حقیقی لطف اور اس نعمت کی قدر کا احساس بھوک کے وقت ہوتا ہے۔ اس لیے حدیث میں آتا ہے : ’’ ہم ایسی قوم ہیں جو بغیر بھوک کے نہیں کھاتے، اور جب کھاتے ہیں تو پیٹ نہیں بھرتے۔ ‘‘ اسی میں ان کی صحت کا راز تھا، بقول شاعر : کھانے تو بہت میسر آئے ہیں ہمیں جو دیکھ کے چکھ کے دل سے بھائے ہیں ہمیں پر سب سے لذیذ تھے وہ کھانے اے بھوک جو تونے کبھی کبھی کھلائے ہیں ہمیں بیرون ممالک سے در آمد شدہ گوشت کھانے میں بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے ۔ کھانے میں احتیاط برتنے سے کئی ایک خدشات وامراض، اور شکوک وشبہات سے نجات پالیں گے۔ ہمارا اختلاف کھانے میں نہیں ؛بد احتیاطی کرنے میں ہے۔ ورنہ ہر حلال چیز مومن کے فائدہ کے لیے پیداکی گئی ہے ؛ ارشاد الٰہی ہے : ﴿يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ‎﴿٣١﴾‏ قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ‎﴿٣٢﴾ (الاعراف ۳۱،۳۲)
[1] صحیح البخاری ، کتاب الہبۃ وفضلہما والتحریض علیہا ، ح: ۲۴۴۸۔