کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 228
اسلام سے؛ متاع ثمین سے، نشر دین سے؛ ادائیگی حقوق سے ، اجتناب عقوق (والدین کی نافرمانی ) سے؛ دلوں پر پادشاہی سے،ہر ایک کی خیر خواہی سے۔ یاد رکھیں ! برائی سے بچنے کا اہم ترین راستہ بدی اور بدکرداروں سے دوری ہے۔ خصوصاً جب فتنہ ہرسُو پر پھیلائے کھڑا ہو، تو ایسے وقت میں برے دوست اور بُری محفل سے بہترہے کہ انسان تن تنہا، اوردور کسی جگہ وادی میں ہو، جہاں : رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی نہ ہو ، ہم زباں کوئی نہ ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ أُمَّتِيْ مُعُافیً إِلاَّ الْمُجَاہِرُوْنَ۔)) [1] ’’ میری ساری امت کو معافی مل جائے گی سوائے اعلانیہ گناہ کرنے والے کے۔‘‘ آئیں ! آگے بڑھیں : دکھی انسانیت اور بھٹکی ہوئی ملت کے غموں کا مداوا کریں ؛ شہادتحق کا فریضہ ادا کریں تاکہ فرصت کے یہ لمحات ختم ہونے سے قبل ہمیں جہنم کے عذاب سے نجات مل جائے۔( آمین)… اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ﴾(الاسراء:۷) ’’ اگر تم اچھے عمل کروگے تو اپنے نفس کے لیے ، اور اگر بد کروگے ، تو اس کا انجام بھی تمہارے نفس پر ہے۔‘‘ اور فرمایا: يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَاللّٰهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ‎﴿٣٠﴾ (آل عمران:۳۰)
[1] صحیح البخاري ، کتاب الأدب ، باب ستر المؤمن علی نفسہ ح:۵۷۲۷۔