کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 226
ہو۔اور ان کی قیمت کا احساس اسے نعمت کے زوال سے پہلے نہیں ہوپاتا۔ ‘‘[1] جیتے جی رکھ نہ فراغ کی توقع ناداں قید ہستی ہے میری جاں فراغت کیسی؟ اس غفلت کا خسارہ بیان کرتے ہوئے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی قوم کسی ٹھکانے پر بیٹھتی ہے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کو یاد نہیں کرتے ، اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ، ان کا یہ عمل روزِ قیامت ان کے لیے حسرت وندامت کا باعث ہوگا ، اگرچہ وہ اپنے ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل بھی ہوجائیں ۔ ‘‘[2] اللہ کے ذکر اور خیر کی بات سے خالی محفل حرام کھانے والوں کی محفل سے بری ، اور آخرت میں اسی قدر حسرت آمیز اور افسوس ناک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں ہوتا ، جیسے مردار گدھے سے اٹھتے ہیں ، اور یہی چیزروزِ قیامت ان کے لیے باعث حسرت ہوگی۔‘‘[3] اس وقت کی حسرت سے بچیں جب ہائے افسوس کام نہیں آئے گا ؛ اور دنیا کی طرف لوٹنے کی بے سودتمنا کی جائے گی۔ مگریہ حسرت و ندامت کام نہ آئے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ ‎﴿٩٩﴾‏ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ‎﴿١٠٠﴾ (المؤمنون:۹۹،۱۰۰) ’’ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی ایک کی موت آجائے گی ، وہ کہے گا:
[1] ایقاظ الہمم العالیۃ ص۲۰۰۔ [2] @ سنن الکبری للبیھقي ،کتاب الجمعۃ ،جمّاع أبواب آداب الجمعۃ ؛ باب ما یستدل بہ علی وجوب ذکر النبي ﷺ،ح:۵۳۸۲۔ مسند احمد؛ح:۹۵۵۳؛ اس میں آخری جملہ ’’ اگرچہ وہ اپنے ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل بھی ہوجائیں ،، کا اضافہ ’’ فضل الصلاۃ علی النبيV ،لاسماعیل بن اسحق ،ح: ۵۳ میں ہے۔ [3] صحیح ابن حبان ،کتاب البر والاحسان ،باب الصحبۃ۔والمجالسۃ ؛ ذکر البیان بأن تفرق القوم عن المجلس عن غیر ذکر اللہ ؛ ح: ۵۹۱۔ المطالب العالیۃلحافظ ابن حجر،کتاب الاذکار و الدعوات ، باب حسرۃ من تفرق من غیر ذکر؛ ح:۳۴۸۹۔ ابو داؤد برقم ۴۸۵۷۔