کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 222
کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ہرایک کام کو دیکھ رہاہے ،اور روزِ قیامت ہر ایک چیز کے متعلق پوچھا جائے گا۔اور انسان کاہر عضو اللہ کے ہاں جوابدہ ہے ، اور آپ ان اعضا کے امین ہیں ۔ یہ اچھی طرح سوچ لیں کہ اس وقت کیا جواب دیں گے ، جب اپنا ہی جسم ساتھ چھوڑ دے گا۔ اور جسم کا ہر حصہ آپ کے کردار اور افعال پر گواہ بن جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ‎﴿٦٥﴾ (یٰس:۶۵) ’’ آج کے دن ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے، اور ہم سے ان کے ہاتھ اور پاؤں اس بابت بات کریں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ شیطانی وعدہ : روزِ ازل میں جب شیطان کو راندۂ درگاہ کر کے نکال دیاگیا ، اس وقت اس نے اللہ تعالیٰ سے قیامت تک کی مہلت مانگی ، جو اسے دے دی گئی۔اس نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا کہ اے اللہ : ﴿قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ‎﴿٣٩﴾ (الحجر:۳۹) ’’ اس نے کہا: اے رب : تیرے مجھے بہکانے کے سبب ، میں ان کے لیے زمین میں زینت بھر دوں گا، اور ان سب کو گمراہ کروں گا۔‘‘ اور حقیقت میں یہی وعدہ پورا کرنے میں شیطان اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ روز ازل سے لگا ہوا ہے ؛ تاکہ وہ اولاد آدم کواپنے جیسا بنالے۔اس غرض سے اس کی پٹرولنگ پارٹیاں ہر کونے ، ہر محلے ، ہر جگہ اورہر ملک میں پھیلی ہوئی ہیں ۔ مگر خوش نصیب ہے وہ انسان جس نے اس دنیا میں ایسے احتیاط برتی ، جیسے ریشمی لباس پہنا ہوا شخص جھاڑیوں میں سے احتیاط سے گزرتاہے تاکہ اس کے کپڑے کو کوئی خراش نہ لگے۔