کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 221
دوست واحباب کے لیے بھی خیر اور بھلائی پر اتنا ہی حریص ہو جتنا اپنے نفس کے لیے۔ لہٰذا ان کی واجب خیر خواہی کا حق ادا کرتے ہوئے پند ونصیحت کرتارہے ، اور اس پر لوگوں کے تلخ جوابات اورنامناسب رویے پر اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کا طلب گار رہے۔ لیکن کسی کے غلط یا نا مناسب رویہ کی وجہ سے خیر کی دعوت کو ترک نہ کرے۔ جب لوگ اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتے ،تو اہلِ خیر کو خیر کے کاموں میں دل برداشتہ نہیں ہوجانا چاہیے۔ ۲۵۔ نیٹ کلب اور قہوہ خانے : نت نئے شیطانی پھندوں میں سے ایک نیٹ کلب ہے۔ حقیقتاً نیٹ کلب بذات خود اتنا مذموم نہیں ،جتنا اس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ کیونکہ خیرو شر کی چابیاں آپ کے ہاتھوں میں ہیں ۔ آپ اس سے اچھا کام بھی لے سکتے ہیں ، اور برا بھی۔ جیسا کہ ٹیپ ریکارڈر؛ آپ اس پر تلاوت اور دیگر دینی کیسٹ بھی سن سکتے ہیں ، اور گانے باجے بھی۔ مگر گانے باجے کا سننا حرام اور مذموم ہے۔ ایسے ہی انٹر نیٹ سے آپ نہ صرف دنیا بھر کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں ، بلکہ ہر قسم کا فتویٰ ، عالم سے ملاقات، اور نشر ِ دین کی خدمت بھی لے سکتے ہیں ۔ دنیا بھر میں کوئی بھی پیغام چند لمحوں میں پھیلا سکتے ہیں ۔ مگر اس کا غلط استعمال ایک زہر قاتل اور اس کا نشہ شراب اور چرس کے نشہ سے بڑھ کرہے۔ کتنے ہی نوجوان صبح سے شام تک سارا وقت انٹر نیٹ پر ہی گزاردیتے ہیں ۔اور کتنے ہی گھنٹے کلبوں میں بیٹھے رہتے ہیں ۔ ان میں نوے (۹۰)فیصد لوگوں کا انٹرنیٹ استعمال کرنے کا مقصد گندی تصاویر، گندی فلم،بے حیائی کے پروگرام ، عریانی اور فحاشی دیکھنا ، چیٹنگ کے ذریعے لڑکیوں اور لڑکوں کودھوکہ دینا، بذریعہ نیٹ لوگوں کا مال چرانا ، انہیں تنگ کرنا ، اور اس طرح کے دیگر پروگرام ہوتے ہیں ؛ جن کا فائدہ کچھ بھی نہیں ، صرف نقصان ہی نقصان ہے۔ اگر اس موضوع پر مستقل لکھا جائے تو صرف ایک نکتہ کہ:’’ کتنی لڑکیوں کی عصمت انٹرنیٹ کے ذریعہ لٹ گئیں ‘‘ پوری کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ مگراتنا کہنا ہی کافی ہوگا کہ ہر انسان