کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 219
’’ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر ہم اس دروازہ کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں ۔‘‘ حضرت نافع فرماتے ہیں : ’’ اس کے بعد ابن عمر کبھی اس دروازہ سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے یہاں تک کہ ان کی موت آگئی ۔‘‘ ’’اس دروازہ سے کوئی مرد داخل نہ ہو۔‘‘ …’’ (مرد)عورتوں کے دروازہ سے مسجد میں داخل نہ ہوں ۔‘‘ عورت کا فتنہ انتہائی خطرناک اورمضرہے،جس سے بچ جانے میں ہی نجات ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ، وَّإِنَّ اللّٰہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیْھَا، فَنَاظِرٌ کَیْفَ تَعْمَلُونَ، فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَ اتَّقُوا النِّسَائَ،فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنِۃَ بَنِيْ اِسْرَائِیْلَ کَانَتْ فِيْ النِّسَائِ)) [1] ’’بے شک دنیا سر سبز اور شیریں ہے ، اور بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنائیں گے۔پس دیکھا جائے گا تم کیسے کام کرتے ہو۔ پس دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں کی وجہ سے پیدا ہوا تھا۔‘‘ اہل عقل کے لیے غور وفکر کا مقام ہے کہ کہاں مسجد جیسا خالص روحانی مقام ، جہاں جانے کا مقصد ہی رضائے الٰہی کا حصول، گناہوں کی معافی، اور توبہ واستغفار سے تقرب الی اللہ ہوتاہے ؛ اور انسان کی تمام تر توجہ اللہ کی طرف ہی ہوتی ہے۔ اور کہاں پارک اور باغیچے جہاں جانے کا مقصد ہی دل لگی، تفریح طبع، نظارے اور اشارے ہوں ، اور پھر اس کے مواقع بھی خوب میسر ہوں ، اور شیطان نے بھی ہر طرف اپنے جال خوب پھیلا رکھے ہوں ، جس کے مناظر کئی بار دیکھنے میں آتے ہیں ، اب ایک غیرت مند کے لیے یہ فیصلہ کا مقام ہے ؟ نیز ایسی جگہوں پر جانے (اور توجہ کمانے )کے لیے ایک خاص زیب وزینت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ یہ زیب وزینت جب فاسد ارادہ سے ہو تو اس کی حرمت اور بھی بڑھ جاتی ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] صحیح مسلم؛ کتاب الرقاق ، باب: أکثر أہل الجنۃ الفقراء و أکثر أہل النار النساء ، وبیان الفتنۃ بالنساء ، برقم:۷۱۲۴۔