کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 218
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَأَنْ یُّطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمُخِیْطٍ مِنْ حَدِیْدٍ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَّمَسَّ َ امْرَأْۃٍ لَا تَحِلُّ لَہٗ۔)) [1] ’’تم میں سے کسی ایک کے سر میں لوہے کی سوئی ٹھونکی جائے وہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘ یہ تو عام جگہیں ہیں جہاں پر انسان اور جن شیطانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔اوروہاں جانے کا مقصد بھی اکثر وبیشتر ایفائے عہد ، چھیڑ خانی ،اختلاط ومیلاپ، شرار ت ، اور پنگے بازی اور فحاشی ورسوائی ہوتا ہے؛ جس میں ننانوے فیصد لوگوں کی نیت شروع سے ہی خراب ہوتی ہے۔ جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد جیسے مقدس مقامات پر بھی اختلاط سے منع کیاہے-جہاں پر حاضر ہونے کا مقصد ہی اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا حصول ہوتا ہے ، اورنیت بھی ننانوے فیصد پاک و صاف ہوتی ہے۔حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسجد بنائی ، تو عورتوں (آنے جانے )کے لیے ایک علیحدہ دروازہ بنایا ،اور فرمایا: (( لَا یَلِجُ مِنْ ہَذَا الْبَابِ مِنَ الْرِّجَالِ أَحَدٌ۔)) وفی روا یۃ: ((لَا تَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ مِنْ بَابِ النِّسَائِ۔))[2]
[1] المعجم الکبیر برقم ۴۸۶ ؛ صحیح۔ [2] المسند الطیالسی ، باب ما روی عن نافع ابن عمر ؛ ح: ۱۸۲۹۔حلیۃ الأولیاء ۱/ ۳۱۳۔وتاریخ کبیر۔ و في روایۃ لأبي داؤود في باب : فيِ اعتِزالِ النِسائِ فيِ المساجِدِ عنِ الرِجالِ۔ برقم ۴۶۲؛ عن ابن عمر : قال رسول اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: (( لو ترکنا ہذا الباب لِلنِسائِ ))۔ قال نافِع : فلم یدخل مِنہ ابن عمر حتی مات۔قال: الألباني : صحیح۔