کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 215
۲۳۔ بازاروں میں ہلڑ بازی وہنگامہ آرائی: اگرکچھ لوگ گذشتہ ذکر کردہ شیطانی حیلوں اور پھندوں سے بچ گئے تو ان کے لیے ایک اور شیطانی نیٹ ورک اسٹیشن’’ بازار ‘‘ ہے۔چونکہ سارا دن اور رات گھر میں گزارنا مشکل لگتاہے، لہٰذا موجودہ دور میں بازار کو فارغ لوگوں کے لیے تفریح کی جگہ ، اور بیکار لوگوں کے لیے سامانِ تسلی تصور کیا جانے لگا ہے۔ جس میں اکثر وقت کو عام طور پر بغیر کسی قابل ذکر فائدہ،اور کار آمد عمل کے ضائع کیا جاتاہے۔ اور ساتھ ساتھ انسان ہر گھڑی ایک نئے فتنہ اور خدشہ کے منہ میں رہتاہے۔ خاص کر ہمارے دور میں تو معاملہ ہی الٹ ہو گیاہے ، عورتوں نے بازار کی زینت دوبالا کرنے میں مردوں کو بھی دو ہاتھ پیچھے چھوڑدیا ہے۔ کوئی خاص کام ہو یا نہ ہو، لیکن محترمہ ہر وقت بازار کا چکر لگاتی ہوں گی۔ گھر بھر میں ایک روپے سے لے کر لاکھوں تک کی خریداری کرنی ہو، اس میں محترمہ کی دخل اندازی ایک معمول بن گیا ہے۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ مرد حضرات نہ صرف ساتھ لے کر جاتے ہیں ، بلکہ ہر وقت بازار آنے جانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، اس طرح بے پردگی کے وہ گل کھلاتے ہیں کہ الحفیظ والامان۔ شاید اکبر الہ آبادی رحمہ اللہ نے ایسے ہی لوگوں کے لیے کہا تھا: بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں اکبرؔ زمیں میں غیرتِ قومی سے گڑ گیا پوچھا کہ وہ آپ کا پردہ کیا ہوا؟ کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا اگر مردوں میں شرم اور حیا باقی ہوتی تو وہ اپنی عزت کو یوں نیلام ہونے کی اجازت نہ دیتے۔ چونکہ یہ شیطانی پھندوں میں سے ایک پھندا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ہاں بدترین جگہ بازار اور بہترین جگہ مساجد ہیں ۔ ‘‘[1] اور فرمایا: ’’ جتنا ہوسکے کوشش کرو کہ ان لوگوں میں سے نہ ہوجاؤ جو سب سے پہلے بازار
[1] مشکاۃ المصابیح؛ مسند الشہاب ۱۳۰۱۔