کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 213
غَافِلُونَ ‎﴿٧﴾ (الروم: ۷) ’’ وہ صرف دنیاوی زندگی کے ظاہر کو جانتے ہیں ، اور آخرت سے بالکل ہی بے خبر ہیں ۔ ‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ان لوگوں کو امور دنیا اور ذرائع کسب کے علاوہ کوئی اور علم نہیں ہے۔ دنیا کمانے کے طریقوں میں وہ بڑے ماہر ہیں ؛ لیکن امور دین اور آخرت میں نفع دینے والی چیزوں سے جاہل اور بے خبر ہیں ۔ گویا کہ کوئی انسان ایسا غافل ہے جس کا نہ کوئی ذہن ہے اور نہ فکر۔ ‘‘ ذرا ان لوگوں کو غور و فکر کرنا چاہیے جو بڑے بڑے انجینئر اور ڈاکٹر ہیں ،اعلی عہدوں پر تعینات ہیں ،بڑے بڑے کاروبار ِ دنیا سنبھالے ہوئے ہیں ، مگر انہیں یہ پتہ نہیں ہے کہ نماز کے فرائض کتنے ہیں ؟ وضو یا غسل کیسے کرنا ہے ؟۔ اور اگر کل تک ابا جی یا کوئی دیگر عزیز مرگیا تو اس کی نماز جنازہ کیسے پڑھنی ہے؟ اور جب خود مرجائیں گے تو منکر و نکیر کے سوالوں کے لیے کیا جواب تیار ی کی ہے ؟ جو کرنا ہے کر لو کہ تھوڑی ہے مہلت سیّدناحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ کفار دنیا کی آباد کاری اور اس کے کمانے کے بڑے ماہر ہیں ، مگر دین کے امور اور آخرت سے جاہل اور بے خبر ہیں ۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے: ((نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللّٰہِ لَوْکَانَ یُصَلِّي بِالْلَّیْلِ۔))[1] ’’ عبد اللہ بہترین انسان ہیں ،کاش کہ وہ رات کو تہجد کی نماز بھی پڑھتے۔‘‘ راتوں کو جاگنا بہت اچھی بات ہے اگر یہ اللہ کی رضامندی کے لیے اور سنت کے
[1] رواہ البخاری ، کتاب المناقب ،باب : مناقب عبد اللہ بن عمر ، ح:۳۵۳۰۔