کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 212
ہے ،اور یہی گھڑیاں ہیں رات کی، جب اللہ تعالیٰ دنیا کے آسمان پر نزول فرماتے ہیں ؛اورآسمانی دنیا سے آواز لگاتے ہیں :’’ ہے کوئی مانگنے والا جسے دیا جائے ، ہے کوئی مغفرت کا طالب جس کے گناہ بخشے جائیں ، ہے کوئی مدد کا طلبگار جس کی مدد کی جائے۔‘‘ (مسلم) رات کی عبادت ؛ دعا واستغفار اور نالہئِ سحر اخلاص میں کمال کا درجہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ اس وقت ریاکاری اور نمود کاشائبہ تک نہیں ہوتا۔ یہ معاملہ صرف عابد اور معبود ، ساجد اورمسجود ، بندے اور ربّ کے درمیان محدود ہوتا ہے۔ شاعر نے اس کو بہت خوب پیرائے میں بیان کیا ہے: اَللَّیْلُ لِلْعَاشِقِیْنَ سِتْرٌ یَا لَیْتَ أَوْقَاتِہَا تَدُوْمُ ’’رات سچی محبت کرنے والوں کا پردہ ہے ، اے کاش کہ اس رات کی ان گھڑیوں کو بقا نصیب ہو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ اللّٰہَ یَبْغَضُ کُلَّ جَعْظَرِيٍ جَوَّاظٍ صَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ،جِیْفَۃٍ بِالْلَیْلِ ، وَحِمَارٍ بِالنَّہَارِ،عَالِمٍ بِِالدُّنْیَا جَاہِلٍ بِالآخِرَۃِ)) [1] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نا پسند کرتے ہیں ،ہر اس تند خو ، بازاروں میں چیخنے والے ، رات کے مردار اور دن کو گدھے کی طرح پھرنے والے کو، جسے اپنی دنیا کا تو پتہ ہے مگر آخرت سے لا علم ہے۔ ‘‘ یہ مذمت اس انسان کی ہے جو اپنی راتوں بلا مقصد ضائع کردے اور عبادت میں ذرا بھر حصہ بھی اسے نصیب نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے متعلق فرماتے ہیں : يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ
[1] صحیح ابن حبان، ذکر الزجر عن العلم …ح:۷۲۔ السنن الکبری للبیہقيح:۲۰۵۹۳۔ صحیح الجامع ؛ صححہ شعیب أرناؤوط۔