کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 211
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِیَّاکُمْ وَالْسَّمَرُ بَعْدَ ھَدْأَۃِ الْلَیْلِ، فَإِنَّکُمْ لَا تَدْرُوْنَ مَا یَأْتِيْ اللّٰہُ مِنْ خَلْقِہٖ۔)) [1] ’’رات کے چھا جانے کے بعد اپنے آپ کو گپ شپ سے بچاؤ ، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اب اپنی کس مخلو ق کو لانے والے ہیں ۔‘‘ سیّدناحضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد بات چیت کرنا نا پسند فرماتے تھے۔ ‘‘[2] بعض احادیث میں عشاء کے بعد مسافر اور نماز ی کے علاوہ کسی کو باتیں کرنے اور جاگنے کی اجازت نہیں ۔ کیونکہ اس سے فجر کی نماز ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔جب کہ نمازِ فجر کی ادائیگی جہنم سے امان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَنْ یَّلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا)) [3] ’’وہ انسان ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا جس نے سورج طلوع ہونے قبل اور غروب ہونے سے قبل کی نماز پڑھی ’’ یعنی عصر اور فجر۔‘‘ حقیقت میں نمازِفجر کا رہ جانا منافق ہونے کی نشانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَیْسَ صَلاَۃٌ أَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَالْعَشَائِ ، وَ لَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْْھِمَا،لَأَتَوْھُمَا، وَلَوْ حَبْواً۔)) ’’ منافق پر فجر اور عشاء کی نماز سے بڑھ کرگراں کوئی نماز نہیں ، اور اگر وہ جان لیں ان میں کتنا اجر ہے ، وہ ضرور حاضر ہوں ، خواہ سرینوں کے بل چل کر آئیں ۔‘‘ رات کو دیر تک جاگنا صرف طالب علم یا مسافر اور عبادت کرنے والے کے لیے جائز
[1] الأدب المفرد ،ح:۱۲۳۰۔مصنف عبدالرزاق برقم ۱۲۳۹۔ سلسلہ احادیث صحیحہ۔ [2] سنن الترمذي ،باب: ماجاء في کراہیۃ النوم قبل العشاء و الحدیث بعدہا؛ ح ۱۶۸۔ [3] مسلم باب فضل صلاتي الصبح و العصر والمحافظۃ علیہما ؛ ح:۶۳۴۔