کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 209
میں آپ سے مانگتا ہوں اس دن کی بہتری؛ اس کی فتح ونصرت؛ اس کا نور اس کی برکت اور ہدایت ؛ اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں اس دن کے شر سے اور اس کے بعد والے دنوں کے شر سے ۔‘‘ دن اور رات کوبے جا ایسے سونا کہ انسان نہ تو نمازیں صحیح طرح ادا کرسکے ،اور نہ دیگر حقوق کو کما حقہ ادا کرسکے ، یہی نیند نحوست ، بد بختی، اور برائی کی جڑہے۔ بہت زیادہ سونا چہرے کو پیلا،اور دل کو اندھا کردیتا ہے۔آنکھوں کو اندر دھنسا دیتا ہے۔ اور کام سے سستی پیدا کرتا ہے،اور جسم میں مختلف قسم کی رطوبتیں پیدا کرتا ہے۔ البتہ دن کو ظہر سے قبل اور جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد تھوڑی دیر کے لیے سو نا سنت ہے ، اسے قیلولہ کہتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیلولہ کرو، کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔‘‘ حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (( کُنَّا نَقِیْلُ وَنَتَغَدّٰی یَوْمَ الْجُمْعَۃِ بَعْدَ صَلَٰوۃِ الْجُمْعَۃِ)) [1] ’’ ہم جمعہ والے دن دوپہر کاقیلولہ اور کھانا نماز جمعہ کے بعد کرتے تھے۔‘‘ سیّدناحضرت عمر رضی اللہ عنہ دن رات کام کرتے اور بہت کم سوتے تھے۔ ان کے اہل خانہ نے پوچھا: کیا آپ سوتے نہیں ؟ فرمایا: ’’ اگر میں رات کو سوجاؤں تو اپنے نفس کو ضائع کردوں گا، اور اگر دن کو سوجاؤں تو میری رعایا کا نقصان اور ضیاع ہے۔ ‘‘ ۲۲۔رت جگے کرنا: خالقِ روز و شب نے دن کو ہماری معاش اور دیگر دنیاوی امور کے حل کا ذریعہ اور رات کو آرام کاسبب بنایاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ ‎﴿٢٣﴾ (الروم:۲۳)
[1] رواہ البخاري ، باب: القائلۃ بعد الجمعۃ ، ح: ۵۹۲۳۔مسلم ،باب: صلاۃ الجمعۃ حین تزول الشمس ؛ ح: ۸۵۹۔