کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 206
وتدبر بہت غور وغوض کے بعد رسائی کر سکتے ہیں ۔ ان من جملہ اسباب میں سے کچھ کے متعلق اللہ تعالیٰ دن اور رات کی پیدائش کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا ‎﴿١٠﴾‏ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا ‎﴿١١﴾ (النبا:۹،۱۰) ’’ اور ہم نے بنایا نیند کو تمہارے لیے آرام کا سبب۔اوررات کوہم نے پردہ بنایا۔ اور دن کو روز گار کا موقع بنایا۔‘‘ نیندجہاں بندوں پر اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے؛وہیں پہ اس کی بے مثال قدرت کی دلیل بھی ہے۔ نیند سے نہ صرف بدن کو راحت پہنچتی ہے ، بلکہ انسان میں چستی، بیدار مغزی، تھکاوٹ کی دوری، اور جسمانی صحت کی بہتری میں نیند کا بہت بڑا کردار ہے۔ اس کی قدر ان سے پوچھئے جنہیں مستقل طور پر نیند کی گولیاں کھاکر بھی یہ نعمت حاصل نہیں ہوتی۔ یہاں پر مقصود ایسا سونا ہے جس سے ادائیگی واجبات میں کوتاہی،مصلحتیں اور حقوق پامال ہوتے ہو ں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ ‎﴿٢٣﴾ (الروم:۲۳) ’’ اور اللہ کی نشانیوں میں سے تمہارا دن اور رات کے وقت سونا ، اور رزق تلاش کرنا ہے ؛ یقیناً اس میں سننے والوں کے لیے بہت بڑی نشانیاں ہیں ۔ ‘‘ ہماری بات سے مقصو د دن کے وقت مسنون قیلولہ کی ممانعت نہیں ، اسے اللہتعالیٰ نے یہاں اور کئی دیگر آیات میں جائز اور مباح رکھاہے۔ہماری بات کامحور دن کو بہت زیادہ اور بے موقع سونا ہے؛ جس سے انسانی اعضا صحیح طور پر کام نہیں کرتے ، ہر وقت سستی اور کاہلی کا غلبہ رہتا ہے ، اور امور زندگی صحیح طرح سے ادا نہیں ہوپاتے۔ بقول کسے: ذرہ ذرہ ہے مظہرِ خورشید جاگ اے آنکھ! دن ہے رات نہیں