کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 203
’’ کبھی بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہا نہیں ہوتا مگر شیطان ان کے درمیان تیسرا ہوتا ہے۔‘‘ شیطان کاکام ایمان والوں کو گمراہ کرکے ان سے فحاشی کی راہ پر ڈالناہے، اسی لیے اسلام نے ان تمام امور سے منع کردیا جن کی وجہ سے ایسے افعال سرزد ہوتے ہیں ۔ کسی بھی عقل مند اور اہل خرد پر پورے یورپ کی اس حوالہ سے اخلاقی پستی مخفی نہیں ہے۔ غلط کاری کی وجہ سے اس معاشرہ میں آئے دن پیچیدہ سے پیچیدہ مرض جنم لے رہے ہیں ، جو نہ صرف ایسی حرکات کرنے والوں کے لیے ، بلکہ ان کے قریب پھٹکنے والوں کے لیے بھی زہر قاتل ہیں ۔ ایڈز، زہری ، رنگا رنگ سرطان اوردیگران گنت امراض یورپی معاشرہ پر عذاب الٰہی کی صورت میں مسلط ہیں ۔ جن کے متعلق یہ کہنا درست ہوگا: ﴿ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ ‎﴿٣١﴾ (المدثر:۳۱) ’’ اور تیرے رب کے لشکر کو اس کے بغیر کوئی نہیں جانتا، اور یہ بشر کے لیے صرف نصیحت ہے۔ ‘‘ یہی وہ معاشرے ہیں جنہوں نے آزادی ء فکر ، حریت شخصی اور کلچر کے نام پر عفت وعصمت ، دین اورغیرت کا قتل عام کیا۔ اور اب تباہیوں کے ایسے گڑہے میں گر چکے ہیں کہ: نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن ان معاشروں میں شراب کی لعنت ایک ایسی برائی ہے کہ ہر برائی اس سے جنم لیتی ہے۔ کیونکہ شراب پینے سے عقل زائل اور اچھائی اور برائی کی تمیز ختم ہوجاتی ہے۔ پھر انسان ہر ایک برائی کو آسان جانتاہے ؛سچ فرمایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ((لَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ، فَإِنَّہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ۔))[1] ’’ شراب نہ پینا ، کیونکہ یہی ہر برائی کی کنجی ہے۔‘‘
[1] المعجم الأوسط : ح: ۷۹۵۶۔ صحیح / ابن ماجہ ؛ باب الخمر مفتاح کل شر، ح: ۳۳۷۱۔