کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 200
مسلمان کی عیب جوئی،آبرو ریزی اور بے پردگی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ ذلیل کر دیتے ہیں ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِیْنَ وَلَا تَتَّبِعُوْا عَوْرَاتِہِمْ فَإِنَّہٗ مَنْ یَّتْبَعُ عَوْرَۃَ أَخِیْہِ یَتْبَعُ اللّٰہُ عَوْرَتَہٗ ، وَمَنْ یَّتْبَعُ اللّٰہُ عَوْرَتَہٗ یُفْضِحُہٗ وَلَوْکَانَ فِي جَوْفِ بَیْتِہٖ۔))[1] ’’مسلمانوں کی غیبت مت کرو،اور نہ ان کے عیب تلاش کرو،بے شک وہ شخص جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرنے میں لگا رہتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کے عیب تلاش (ظاہر ) کرتے ہیں اور جس کے عیب اللہ تعالیٰ ظاہر کرتے ہیں اسے ذلیل کرکے رکھ دیتے ہیں خواہ وہ اپنے گھر کے آخری کونے میں ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ کسی عقل مند سے پوچھا گیا،کہ عافیت کا راز کیا ہے۔ اس نے کہا : بہ پیر میکدہ گفتم کہ چیست راہِ نجات بخواست جامِ مے ، وگفت ’’ عیب پوشیدن‘‘ ’’میں نے پیر میکدہ سے پوچھا نجات کی راہ کیا ہے، اس نے مے کاجام اٹھایا اور کہا کہ عیب پوشی۔‘‘ سیّدناقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم سے کہا گیا تھا کہ قبر کا عذاب تین حصے ہے : ایک حصہ :… پیشاب سے نہ بچنے کی وجہ سے ہے۔ دوسرا حصہ :… چغل خوری اور دیگر برائیوں کی وجہ سے ہے۔ تیسرا حصہ :… غیبت کی وجہ سے ہے۔ علماء کرام کہتے ہیں : جس کے مخلوق کے ساتھ رابطے ہوں ،اور ان کے اخلاق میں ان کے ساتھ برتاؤ نہ کرے تو اسے اپنے لیے بوجھ سمجھتے اوراس کی غیبت کرتے ہیں ؛سو ان کا
[1] ابوداؤد،باب في الغیبۃ ، ح: :۴۸۸۲۔ مسند أحمد بن حنبل ، ح: ۱۹۸۰۱۔ قال الألباني: صحیح۔