کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 20
کرتے رہے اور (مصیبت میں ) صبر کرنے کے لئے کہتے رہے۔‘‘
٭ انسان سراسر خسارے میں ہے: اس میں ہمارے لیے یہ پیغام موجود ہے کہ ہمیں کبھی خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ حقائق کی روشنی میں اپنے صحیح مقام اور پوزیشن کا اعتراف کرنا چاہیے۔ کیونکہ اس اعتراف میں وہ حقیقت پنہاں ہے جس کی وجہ سے صحیح منزل کے تعین اور اس تک پہنچنے کے لیے صحیح راہ اختیار کرنے میں آپ کو رہنمائی مل سکتی ہے ۔
٭ مگر جو ایمان لائے: یقین محکم ، ایمان راسخ کامیابی کی طرف پہلا اور بنیادی زینہ ہے۔
٭ نیک اعمال کئے: ایمان شجرہ مبارکہ ہے ، اور عمل اس کا ثمر ہے ، بے ثمر درخت گلشن کے مالی کے لیے کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا ۔
٭ اورآپس میں حق کی وصیت کی : حق کو اختیار کرنے کے بعد اس کی طرف دوسروں کو دعوت دینا کامیابی کے لیے بہت اہم ہے ۔ اجتماعی کام کے لیے اکیلے سر دینا عاقبت نا اندیشی ہے ، او رحتمی ناکامی کے لیے راہ ہموار کرنے کے مترادف ہے ۔
٭ اور آپس میں صبر کی تلقین کی : کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا بھی پڑتا ہے ۔ لیکن صبر کامیابی کی منزل کو قریب کر دیتا ہے ۔ جب کہ بے صبر ی بر عکس نتائج کو جنم دیتی ہے ۔
لیکن اللہ رب العزت نے اس سورت کریمہ کی پہلی آیت ’’والعصر ‘‘ کا انتخاب کر کے اہل ایمان کو یہ عظیم پیغام دیا ہے کہ زمانہ ’’ وقت ‘‘ کی اہمیت و عظمت کاادراک کئے بغیر کامیابی کی راہ پر چلنا ممکن نہیں ۔ بلکہ وقت کی اہمیت کو نظر انداز کرنے والے صحیح راہ کے اختیار کرنے میں بھی ناکام ہی رہتے ہیں ۔اور نتیجۃً وہ کسی صورت میں اپنی بدحالی کو خوشحالی میں بدل بھی نہیں سکتے۔
اس مختصر مقدمے کے بعد پیش نظر کتاب ’’ تحفہء وقت ‘‘ کی اہمیت و افادیت واضح ہو جاتی ہے ۔ہمارے فاضل دوست / محترم شیخ شفیق الرحمن شاہ صاحب حفظہ اللہ نے بڑی محنت شاقہ سے کام لیتے ہوئے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے ۔ اگرچہ بظاہر الفاظ اور جملوں کے اختیار اور ترتیب