کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 198
أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ‎﴿١٢﴾ (الحجرات:۱۱،۱۲) ’’اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ؛ اور عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق نہ اڑائیں ، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ؛ اور آپس میں ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ،اور نہ کسی کو برے لقب دو، ایمان کے بعد فسق بہت برا نام ہے، اور جو توبہ نہ کریں وہی لوگ ظالم ہیں ۔ اے ایمان والو! بہت زیادہ بد گمانی سے بچو ،کیونکہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں ۔ اور بھید نہ ٹٹولا کرو،اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے،کیاتم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا تم کو اس سے گھن آتی ہو؟ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ، بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنیوالااور رحم کرنیوالا ہے۔‘‘ چغل خور کے متعلق فرمایا : ﴿ هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ ‎﴿١١﴾‏ مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ‎﴿١٢﴾ (القلم:۱۱،۱۲) ’’ عیب نکالنے والا، چغلی کی بات لے کر چلنے والا، خیر سے منع کرنے والا ، حد سے بڑھا ہوا گنہگار۔‘‘ ھمّازسے مراد وہ آدمی ہے جو بات لے کر لوگوں کے درمیان عداوت ڈالنے کے لیے چلتا ہو۔ (ابن کثیر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لاَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ۔)) [1] ’’ چغل غور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ ٭ چغل خوری یہ ہے کہ فساد پھیلانے اور آپس میں لڑانے کے لیے ایک جگہ کی بات جاکر
[1] ابوداؤد؛ باب : في القتات ، ح: ۴۸۷۳:۴؍۲۶۸۔سنن الترمذي ، باب: النمام ، ح: ۲۰۲۶۔ الأدب المفرد ، باب النمام ، ح: ۳۲۲۔