کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 197
ڈاکہ زنی کرنا، بدگمانی پھیلانا، لوگوں کی غیبت ، چغل خوری، ٹھٹھہ مذاق، اور اس طرح کی برائیاں جو حقیقت میں گناہِ بے لذت ہیں ، کا انجام دیناان کا مشغلہ ہے۔ لعن طعن، تنقید وتشنیع، تہمت وبہتان، عیب جوئی والزام تراشی ایسی محفل کے لازمی اجزا ہوتے ہیں ۔ جو حقیقت میں زبان کی آفت ، رحمان کی ناراضگی ، اورشیطان کی خوشی کے مظہر ہیں ۔ جب بھی ایسی محفلوں کو دیکھو وہ غیبت کے ذریعہ لوگوں کا گوشت نوچ رہے ہوتے ہیں ۔ لیکن اپنے عیوب سے بالکل لاعلم اور اجنبی بن جاتے ہیں کیونکہ اپنا عیب معشوق ہوتا ہے۔ شاعر کیا خوب کہتا ہے : دوسروں کے عیب بے شک ڈھونڈتا ہے رات دن چشم عبرت سے مگر اپنی سیاہ کاری بھی دیکھ اگر وہ پل بھر کے لیے غور کرتے کہ ہمارا رب ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔ اسلام کی سنہری تعلیمات نے اس چیز کو حرام کیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُّہٗ، وَمَالُہٗ،وَعِرْضُہٗ)) [1] ’’ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کاخون،اس کامال اور اس کی عزت و آبروحرام ہیں ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ‎﴿١١﴾‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ
[1] دیکھیں : تشبیہ الخسیس بأھل الخمیس للذہبی /۳۴۔