کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 196
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ان دو دنوں کے بدلے تمہیں دو بہتردن دیے ہیں ، وہ ہیں عید الاضحی اور عیدالفطر۔ ‘‘ سو جب کفار اور مشرکین کی عیدوں کے دن ہوں ، ان میں شرکت نہ کیجیے ، اور نہ ان میں اُن کی موافقت کیجیے ، کیونکہ ایسا کرنا ان کے مذہبی پروگراموں کوصحیح ماننا ان کے مذہب کو صحیح خیال کرنا ہے ، جب کہ حق اور صحیح مذہب اب رُوئے زمین پر صرف اسلام ہی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے پروگراموں میں شرکت کرنے سے منع کیا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ‎﴿٧٢﴾ (الفرقان:۷۲) ’’ اور وہ لوگ جو جھوٹی بات کے گواہ نہیں بنتے۔ اور جب کسی بیہودہ بات پران کا گزر ہوتا ہے ، تو وہ عزت اور وقار کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں ۔‘‘ طاؤس ،نخعی، عطابن ابی رباح اور دوسر ے مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ’’اس آیت سے مراد کفار کی عیدیں ہیں ۔ ‘‘ اسی لیے شروع اسلام سے لے کرآج تک یہ فتویٰ رہا ہے کہ: ’’ کفارسے دوستی اور مشابہت کی علامت ان کی عیدوں میں شرکت کرنا، اور ان کے پروگراموں کا اظہار اور اعلان کرنا ہے ، اور جو ایسا کرتا ہے وہ ان ہی میں سے ہے۔ ‘‘[1] ۱۹۔ غیبت، چغل خوری، ٹھٹھہ مذاق، اور بیہودہ گوئی : وقت ایک تلوار ہے ، اگر آپ اسے نہیں کاٹیں گے ،تو یہ آپ کو کاٹے گی۔ اور اپنے نفس کو اگر حلال کاموں میں نہیں لگائیں گے تو یہ آپکو حرام میں لگائے گا۔اور زبان کو اگر روکا نہیں ،تو ہلاکتوں میں ڈال دے گی۔ اس حقیقت سے انسانیت کے سوداگر ،گوشت خور انجان ہیں ۔ خوبصورت انداز میں محفل میں بیٹھ کر مختلف لوگوں کی عزت پر کیچڑ اچھالنا ، ان کی آبرو پر
[1] دیکھیں : تشبیہ الخسیس بأھل الخمیس للذہبی /۳۴۔