کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 192
رکھتے ہوں اور وہ ان سے محبت کریں جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوں ، خواہ وہ ان کے باپ دادا یا بیٹے، یا بھائی، یا ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، یہی وہ لوگ ہیں ، جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان رکھ دیا ہے ، اور روح القدس سے ان کی مدد کی ہے۔ ‘‘ اس آیت سے ظاہر ہوا کہ کفار سے محبت اور دوستی رکھنا ایمان میں نقص اور کمی کی دلیل ہے۔ اسی لیے ہمیں قرآن میں بار بار ایسے لوگوں کی راہوں پر چلنے سے منع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : ﴿وَلَا تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ‎﴿٨٩﴾ (یونس:۸۹) ’’اور ان لوگوں کی راہ پر مت چلیے جو جانتے نہیں ۔ ‘‘ پیغمبر اعظم و آخرصلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر ہمیں کفار کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کے طور طریقے اپنانے سے منع کیا ، اس لیے کہ جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان ہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔فرمایا: (( مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ۔))[1] ’’ جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان ہی میں سے ہے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا: (( لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْراً بِشِبْرٍ وَّذِرَاعاً بِذِرَاعٍ حَتّیٰ لَوْ سَلَکُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَکْتُمُوْہُ ))۔ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الْیَہُوْدَ وَالنَّصَاریٰ ؟ قَالَ:(( فَمَنْ)) [2] ’’تم ضرور بالضرور اپنے سے پہلی امتی کی پیروی کروگے، بالشت در بالشت اور ہاتھ در ہاتھ ۔ یہاں تک کہ اگر ان میں سے کوئی ایک گوہ کے سوراخ میں داخل
[1] أبوداؤد ، باب في لبس الشہرۃ ، ح: ۴۰۳۳۔مصنف این أبي شیبۃ ، ۷/۶۳۹۔ [2] البخاری ، باب اتباع سنن الیہود والنصاری؛ ح:۶۸۸۹۔ مسلم فی العلم باب اتباع سنن الیہود والنصاری رقم ۲۶۶۹۔