کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 189
’’جوکوئی تم میں سے برائی کی بات دیکھے اسے چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اسے اپنی زبان سے منع کرے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اسے دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے ۔‘‘ دل سے برا جاننے سے مراد یہ ہے کہ انسان اللہ کی نافرمانی کی محفلوں میں شریک نہ ہو ، بلکہ احتجاجاً اللہ کی رضا کے لیے ایسے پروگراموں کا بائیکاٹ کرے اوران سے بالکل دور رہے ؛ یہی ایمان کا ادنیٰ درجہ ہے۔ ہم حقیقت میں عملاً اس چیزکے منکر ہیں ؛اللہ کی زمین پر ایسی گندی محفلیں سجاتے ہیں ، جہا ں شیطان خوش اور رحمان ناراض ہوتاہو۔ رقص وسرود اور موسیقی اور گانے بجانے کی محفلیں شیطانی پھندے ہیں ۔ ان سے باز آجائیے، اور اپنے دوستوں کی بھلائی چاہتے ہوئے انہیں بھی ایسی محفلوں میں شرکت سے باز رکھیں ۔ بلکہ صحت وعافیت اور اجتناب معاصی کی توفیق پر رب کے لیے شکرانے کے نفل ادا کریں ۔اگر ایسی محفلوں کے رنگ و کردار کو تبدیل نہ کیا ؛اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کیا گیا، تو یقیناً ہماری بہت سخت پکڑ ہوگی ، اور ہمیں اللہ کے عذاب سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔ سیّدناحضرت نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سیّدناحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ساز کی آواز سنی ، اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ٹھونس دیں ؛ اور راستے سے دور ہٹ گئے۔ اور مجھ سے کہنے لگے: اب تمہیں کوئی آواز سنائی دیتی ہے؟ میں نے کہا: نہیں ۔ پس انہوں نے اپنے کانوں سے انگلیاں نکالیں ، اور فرمایا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، انہوں نے ایسی آواز سن کر ایسے ہی کیا تھا۔‘‘ وہ لوگ فکر کریں جن کا دن رات کام ہی یہی ہے۔ وہ اللہ کے ہاں کیا جواب دیں گے ؟ کسی صاحب درد عرب شاعر نے کیا خوب کہا ہے: تَزَوِدْ مِنَ التَّقْوٰی فَإِنَّکَ لَا تَدْرِيْ إِذَا جَنَّ لَیْلٌ ھَلْ تَعِیْشُ إِلَی فَجَرٖ ؟