کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 188
٭ ۴۲ فیصد عورتیں ایسی فلمیں دیکھنے کے بعد تسکین نفس کے لیے شادی کرنا چاہتی ہیں ، خواہ نام نہاد ہی کیوں نہ ہو۔ (دیکھو: مجلہ المجتمع ) ۱۷۔فحاشی اور برائی کی محفلیں : ان فارغ اوقات میں بہت سی ایسی محفلوں کابھی اہتمام کیا جاتا ہے ، جو برائیوں سے بھرپور ہوتی ہیں ، اور اسے تفریح کا نام دیا جاتا ہے۔ ان میں جو خلافِ شریعت کام ہوتے ہیں ان میں رقص وسرود، ڈھول باجے، نیم عریاں اور عریاں ناچ، شراب وکباب، مرد و زن کا شر انگیز اور غیرت شکن اختلاط ، بیہودہ گوئی، اور کھیل تماشے بذات خود ایک طرفہ تماشہ ہیں ۔ انسان پل بھر میں ایسا ہوجاتاہے گویا نہ وہ دین اسلام کو جانتاہے ، اور نہ کبھی اس سے کوئی تعلق رہا ہے ، اور نہ دین نام کی کوئی چیز ایسی محفلوں میں ہوتی ہے ،حلال وحرام ، جائزوناجائز سے بیگانہ : وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا حالانکہ مسلمان پر واجب ہے کہ وہ نہ صرف خود ایسی محفلوں سے بچے ، بلکہ دوسرے ساتھیوں کو بھی بچنے کی تلقین کرے۔محفل خواہ غم کی ہو یا خوشی کی، ہر صورت میں مسلمان کا کام اسے سنت کے مطابق بنانا ، موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نیکی کی دعوت دینا، اوربرائی سے منع کرنا ہے۔ خصوصاً اس دور میں یہ اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب کوئی بھی محفل اللہ کی نافرمانی، بدعات اور خرافات سے خالی نہیں رہتی۔ ہزاروں قسم کے ہندوانہ رسوم ورواج، اور غیرشرعی طور طریقے اپنائے جاتے ہیں ۔ اگر اہل ِ علم یہ فریضہ انجام نہیں دیں گے تو عذاب الٰہی سے خود کومحفوظ نہ سمجھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَراً فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ، فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ، فَإِنْ لَّمْ یَسَتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ ، وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیْمَانِ۔))[1]
[1] مسلم ؛ باب: کون النہی عن المنکر من الإیمان و أن الإیمان یزید و ینقص ، …ح: ۴۹۔