کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 183
تاریخ شاہد ہے کہ اس کا جھوٹ جاننے کے باوجود اس کے سینکڑوں ہمنواخاندانی تعصب کی وجہ سے اپنی جانیں د ے بیٹھے۔بالکل یہی حال اب اس میڈیا کی جنگ کا ہے ؛ جس پر یہ شعر صادق آتاہے : ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ﴾(النور:۱۹) ’’بے شک جو لوگ مومنین میں فحاشی پھیلانا چاتے ہیں ،ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔‘‘ حقیقتاً ان برائیوں اور فحاشی کی وجہ سے اس وقت مغرب جن امراض سے خود دوچار ہے ، الحفیظ والامان۔ اللہ ہم سب کو ان سے محفوظ رکھے۔ مگر ہم ترقی پسندی، روشن خیالی ، جدت، نئی روشنی اور تجدید زمانہ کے نام پر ان تمام چیزوں کو بصد خوشی یہ کہہ کر قبول کرتے ہیں : چشم ما روشن دل ما شاد اپنی تہذیب ، ثقافت، رسم و رواج ، اور سب سے بڑھ کر روحانیت سے لا تعلق ہوکر مغرب کی اندھی تقلید کرتے ہیں ؛ مگر ہم یہ بات بالکل ہی بھول گئے : مشرقی اندھیرے ہی دوستو غنیمت ہیں کہ روشنی سے یورپ کے روشنی نہیں ملتی اور بقول کسے : وہ اندھیرے ہی بھلے تھے کہ قدم راہ پر تھے روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور ہمیں ہمیں مغرب کی اندھی تقلید میں بے حیائی اور عریانی کے جس سیلاب کا سامنا ہے ؛ ڈر لگتا ہے کہ یہ کسی جلد اور بڑے عذاب کا پیش خیمہ ثابت نہ ہو۔ فضائی چینلز پر پیش کردہ فسق وفجور