کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 178
۱۰۔ دشمن کی چالوں سے غفلت: انسان اوربالخصوص مسلمان اپنے دشمن کی چالوں سے غافل رہتا ہے جو دن رات اس کے خلاف تدبیروں میں لگے رہتے ہیں ؛ وہ اپنا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے۔ وہ ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مشغول رہتے ہیں ۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ‎﴿٩٨﴾‏ (التوبۃ :۹۸) ’’اوربعضے گنوار ایسے ہیں (اللہ کی راہ میں ) جو خرچتے ہیں اس کوڈنڈ (تاوان جرمانہ) سمجھتے ہیں اورتم پر (اے مسلمانو) زمانہ کی گردش تاکتے رہتے ہیں انہی پر بُری گردش پڑے اوراللہ (ان کی باتیں )سنتا ہے اور( ان کے تمام حالات ) جانتا ہے۔‘‘ اگرچہ آیت کریمہ میں اس دور کے کفار اورمنافقین کی چالوں سے خبر دار کیاجارہا ہے ، مگر آج کل کے اس دور میں جب کہ کفر و الحاد پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ہماری نوجوان نسلوں کو گمراہ کرنے میں لگا ہوا ہے اس بات کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم پوری طرح چوکنا و ہوشیار رہیں ۔ اور اپنے باقی بھائیوں کوبھی کفرو لادینیت مکروہ عزائم سے خبردار کرتے رہیں ،کہ دشمن ہمارا وقت ضائع کرواکے کیا مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے ۔ ۱۱۔ انجام سے غفلت: کبھی انسان کے ذہن پر وقت کی بد نظمی کی وجہ سے ہونے والے دنیاوی او راخروی خسارہ کا کھٹکا نہیں ہوتا؛ اس کے نتیجہ میں وہ وقت ضائع کردیتا ہے۔ وہ اس سے اس طرح فائدہ نہیں حاصل کرپاتا جیسے کرنا چاہیے یہاں تک کہ موت آجاتی ہے ، پھر اس وقت ندامت میں روتا ، چلاتا اور تمنا کرتا ہے کہ کاش ! اسے مزید مہلت دی جاتی ، فرمان الٰہی ہے : ﴿ وَلَن يُؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللّٰهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (المنافقون:۱۱)