کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 174
نکلتا ہے کہ وقت ضائع ہونے کی وجہ سے ہماری بہت ساری صلاحیتیں بھی ضائع ہوجاتی ہیں ۔ ۲۔ خاندانی اثر: انسان ایسے خاندان میں تربیت اور پرورش پاتاہے جو وقت کی حرمت اوراہمیت کا احساس نہیں کرتے۔ اوراس کے نتیجہ میں انسان ان سے متاثر ہو تا ہے اورقبر تک ضیاع وقت اس کی زندگی کے لوازمات میں سے ایک لازمہ بن جاتا ہے ؛ سوائے اس صورت کے کہ انسان پر اللہ کی رحمت مہربان ہوجائے اور اسے توفیق دے کہ معاملہ کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اس کا ادراک کرلے۔ ۳۔ بری صحبت : انسان اپنے ہمنوا کی صحبت سے بہت ہی متاثر ہوتا ہے ، اور اس کے نتیجہ میں یا تو انسان برے اعمال میں لگ جاتا ہے یا پھر اپنے وقت کو ضائع کردیتا ہے اور اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرپاتا۔حقیقت میں برے انسانوں کی ہم نشینی انسان کو برا بنا دیتی ۔ شاعر کہتا ہے : صحبت ِ صالح تر صالح کنند صحبت طالع ترا طالع کنند۔ ۴۔ عدم احترام : یعنی انسان ایسے لوگوں کی پیروی اور ان کا احترام نہیں کرتا جو اس میدان میں اس کے لیے مشعل راہ ، اور راہنما ہونے چاہئیں ۔انسان کے دل سے وقت کی قدرو قیمت کا احساس بالکل ختم وہ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کی زندگی ضائع اور بے کار چلی جاتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے : (( نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ: اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ۔))[1]
[1] البخاري ؛باب: ما جاء في الصحۃ و الفراغ وأن لا عیش إلا عیش الآخرۃ ، ح:۶۰۴۹۔سنن الترمذي ح: ۲۳۰۴۔باب الصحۃ والفراغ نعمتان مغبون فیہما کثیر من الناس /ابن ماجہ ؛باب الحکمۃ ،۴۱۷۰۔ المستدرک للحاکم ، کتاب الرقاق ،۷۸۴۵؛ صححہ الذہبي۔