کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 173
ہونے والا وقت ہے ۔ اس لیے کہ وقت کی جو گھڑیاں آپ آرام کرتے ہیں ،یا کھانے پینے میں گزرتی ہیں ، یا پھر آپ اپنی ڈیوٹی پر گزارتے ہیں ۔ ان کومزید فعال بنانا ہمارے اس موضوع میں دوسرے درجہ کی بحث ہے۔ جو وقت ہم نے فالتو اور لغو امور میں گزاردیا ہے ، اس کی کئی وجوہات ہیں ۔ انفرادی اور اجتماعی احتساب ِ وقت کے لیے چند علامات بیان کی جارہی ہیں جن کی موجودگی میں سمجھا جائے کہ اس موقع پر وقت کا غلط استعمال کیا جارہا ہے ، جس کا تدارک بہت ضروری ہے ؛ تاکہ مستقبل میں کوئی بہترین کام کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جاسکے ۔ ٭ ہم نے اپنا نصب العین اور مقاصد متعین نہیں کیے ، اور نہ ہی ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے طریق کار اور راہیں متعین کی ہیں ۔ ٭ ہم نے نہ ہی اخلاص نیت سے سوچا ، اور نہ ہی کبھی بھر پور دل لگی اور دلجمعی سے اس پر توجہ دیتے ہوئے اس کے لیے کوئی منصوبہ بندی کی ۔ ٭ اہم امور کو نبھانے کیلئے مناسب وقت نہ دینا ، یا بالکل ہی ان سے لا پرواہی برتنا ۔ ٭ فوری اور ہنگامی امور پر ضرورت سے زیادہ وقت دینا اور یہ باور کرانا کہ ہمارے بغیر اس کام کا ہونا ناممکن ہے ۔ ٭ دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد دیر تک بلاوجہ دفتر میں بیٹھے رہنا ۔یا پھر انہیں مکمل کرنے یا نبھانے کے لیے اپنے ساتھ گھر لے جانا ۔ ٭ دفتری اوقات کو دن گزاری کے لیے صرف کردینا؛ اور معاملات نبھانے میں سنجیدگی سے دلچسپی کے بجائے فقط کاغذی کارروائی کرنا ۔ ٭ لالچ ؛ خوشامد؛ اور شہرت یا دیگر کسی بھی ایسی غرض کے لیے دوسروں کا کام کرتے رہنا ، اور اپنے معاملات میں دلچسپی نہ لینا ، یا ان کے بارے میں سنجیدہ نہ ہونا۔ ٭ کام کو مقررہ وقت پر ختم نہ کرنا ، حالانکہ صلاحیت اور اہلیت موجود تھی ۔ یہ چند ایک ایسے امور ہیں جن کی موجودگی میں وقت کی صحیح قدر نہیں ہوپاتی ۔ اور نتیجہ یہ