کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 172
طرح آگاہی نہیں رکھتے ، اور نہ ہی انہیں پیشہ ورانہ مہارت ہوتی ہے ۔ اس لیے ایسے افراد نہ صرف اپنے اور قوم کے قیمتی اوقات کے ضائع ہونے کا سبب بنتے ہیں ۔ بلکہ ایسے لوگ قومی سرمایے پر ایک بہت بڑا اور نا مناسب بوجھ ہوتے ہیں جن سے عوامی مسائل میں آئے روز اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ دفتری امور کی پیچیدگیاں ، اور غیر پیشہ ورانہ؛ غیر تربیت یافتہ لوگوں کی خدمات بھی انفرادی اور اجتماعی ضیاع ِ وقت کا سبب ہیں ۔ فقط کاغذی کاروائی نہ صرف اپنا اور قوم کے لوگوں کا وقت ضائع کرتی ہے ، بلکہ اس سے بروقت کام نہ ہونے کی بنا پر بد اعتمادی کی فضا بڑھتی ہے ، اور آپس میں افہام و تفہیم ختم ہوتی ہے ۔ انٹر نیٹ ؛ فون اور موبائل کا بے جا استعمال ؛ دفاتر میں غیر ضروری مہمان نوازی نہ صرف قیمتی سرمایہ بلکہ قیمتی وقت کے ضائع ہونے کا سبب ہے ۔ ان کے علاوہ کچھ دوسرے اُمور بھی ہیں جن کی وجہ سے وقت کی ایک بہت بڑی مقدار بلا وجہ ضائع ہو رہی ہے ۔ ان امور میں سے : ۱۔ قیمت وقت کا عدمِ احساس: بہت سارے لوگ وقت کے استعمال کے بارے میں غیرسنجیدہ اور لا شعوریت کا شکار ہوتے ہیں ۔ انہیں خود بھی اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ وہ کس بڑے جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ اگر انسان وقت کی قیمت کو درست زاویہ سے سمجھنے کے لیے اپنے نفس سے سوال کرے کہ اس نے ایک سال کے بارہ مہینے ، ان کے تین سو پینسٹھ دن ، اور ان کے کل آٹھ ہزار سات سو ساٹھ (۸۷۶۰) گھنٹے کہاں پر صرف کیے ہیں ؟ تو یقیناً اس کے آدھے وقت کا حساب دینا تو اس کے لیے بہت آسان ہوگا ، مگر آدھا وقت جوکہ اس نے ضائع کردیا ہے ، اس کے بارے میں اس کے پاس کو ئی مثبت جواب نہیں ہوگا ۔ ہمارا موضوع بحث یہی ضائع