کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 169
اسلام میں وقت کی بد نظمی اور ضیاع حرام ہے۔ بہت ساری نصوص ان لوگوں کی حسرت ویاس پر دلالت کرتی ہیں جنہوں نے اپنی عمریں بغیر کسی مفید عمل کے ضائع کردیں ۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ﴾(فاطر : ۳۷) ’’ اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا کی طرف واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں ان اعمال کے بجائے جو ہم کرتے تھے، ( تو اللہ فرمائیں گے) کیا ہم نے تمہیں اتنی لمبی عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کرے، اور تمہارے پاس ڈرانے والا رسول بھی آیا تھا۔‘‘ حق تعالیٰ نے ایک دوسرے مقام پر اس حرمت کی اس سے بھی زیادہ دقیق صورت میں وضاحت کی ہے جب اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کی طرف توجہ دلائی، فرمایا : ﴿ يُقَلِّبُ اللّٰهُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ ‎﴿٤٤﴾‏ (النور:۴۴) ’’ اللہ تعالیٰ رات اور دن کو بدلتے رہتے ہیں ، بے شک اس میں بصیرت والوں کے لیے بڑی عبرت ہے ۔‘‘ بد نظمی اور ضیاع وقت کے اسباب : ملازمت کے اوقات کی پابندی کرلینا ہی دیانتداری نہیں ہے ۔ بلکہ اس معاملہ میں سنجیدگی سے ان اوقات میں کارکردگی پر غور کرنا ہوگا۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ زیادہ وقت تعمیری کاموں میں خرچ ہوتا ہے یا پھر فقط گپ شپ اور اندرون ِ خانہ کی سیاست کی نظر ہوجاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کام کے یہ آٹھ یا دس گھنٹے ملازمین اور کارندوں کے پاس قوم و ملت اور متعلقہ اداروں کی امانت ہیں ۔ ان میں کمی وکوتاہی کرنے والا ہزار نمازی و عابد ہونے کے