کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 168
ملت کی بھلائی میں لگاسکیں ۔ بقول اقبال : میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیرِ امم کیا ہے؟ شمشیر و سناں اوّل طاؤس ورباب آخر یہ تمام سازشیں اور لا پرواہیاں ایک طرف اور دوسری طرف وہ عناصر ہیں جن کا ہمارا معاشرہ کثرت سے شکار ہورہا ہے۔ اور ا س کے نتیجہ میں وقت اور صلاحیتوں کا قتل عام ہورہا ہے۔ اگر چہ یہ فہرست لمبی ہے تاہم اہم عناصر یہ ہیں : بد نظمی ٔوقت : اس سے مراد یہ ہے کہ مختلف امور کا آپس میں اس طرح ملا دینا کہ ان میں کوئی فرق باقی نہ رہے۔ اور ان تمام امور کو اس نظر سے دیکھے گویا کہ یہ تمام امور اہمیت اور فائدہ کے لحاظ سے ایک ہی درجہ کے ہیں ؛ اور اس کے ساتھ ہی واجبات اور اوقات میں کوئی موافقت قائم نہ کرسکے۔ ‘‘ بد نظمی کے چند مظاہر : ۱: ثانوی اہمیت کے حامل یا غیر ضروری کاموں میں مشغول رہنا ، اور اصلی اور بنیادی اہمیت کے کاموں کی طرف توجہ نہ دینا۔ ۲: کسی چھوٹے سے کام کو اس کی اہمیت اور استحقاق سے بڑھ کر وقت دینا۔ ۳: لمبی گھڑیا ں بغیر کسی کام کے ہی ضائع کردینا۔ ۴: ایک وقت میں ایک سے زیادہ یا کئی ایک کام شروع کردینا۔ ۵: بغیر تجربہ اور علم کے کسی کام میں ہاتھ ڈال لینا، اور اس انجام تک پہنچانے کی قدرت اور حوصلہ نہ رکھنا۔ ۶: دوسروں کی امداد کی طلب میں اپنے اہم ترین کاموں کو کسی دوسرے وقت کے لیے مؤخر کردینا حالانکہ حالات ابھی کا تقاضا کرتے ہیں ۔ ۷: کسی تجربہ کار اور ماہر سے مشورہ لیے بغیر اپنی من مانی سے کوئی کام شروع کردینا۔