کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 163
دوسرا باب : ضیاع وقت کے ذرائع فراغت غفلت کا اندھیرا: سلف صالحین اس بات کو بہت ناگوار جانتے تھے کہ کوئی انسان بالکل فارغ بیٹھا رہے ، نہ کوئی دین کا کام کرے، اورنہ دنیا کا؛کیونکہ ایسے موقع پر فراغت کی نعمت انسان کے لیے زحمت بن جاتی ہے۔ خواہ وہ فارغ انسان مرد ہو یا عورت۔ اسی لیے کہا جاتا ہے :’’ فراغت مردحضرات کے لیے غفلت کا اندھیرا ہے ، اور عورتوں کے لیے شہوت رسانی کا محرک اور جذبات کی بر انگیختگی۔ اس کی مثال یہ پیش کی ہے کہ زلیخا کا یو سف علیہ السلام پر وارفتہ اور فدا ہونا، اور انہیں اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کرنا اس فراغت ِ وقت کا نتیجہ تھا جس سے اس کی زندگی کے دن گزررہے تھے۔ بقول غالب : سو بار بندِ عشق سے آزاد ہم ہوئے پر کیا کریں کہ دل ہی عدو ہے فراغ کا افلاطون کہتا ہے: ’’ عشق فارغ دل کی حرکات کانام ہے۔ ‘‘ ارسطو کہتا ہے: ’’ عشق وہ جہالت ہے جس کا ٹکراؤ ایک ایسے فارغ دل سے ہوتا ہے جس میں نہ کسی تجارت کی فکر ،اورنہ کسی فن کا خیال ؛ ( تو اس نتیجہ کے میں یہ برائی جنم پالیتی ہے)۔‘‘ ایک عربی شاعر کہتا ہے : أَتَانِيْ ہَوَاہَا قَبْلَ أَنْ أَعْرِفَ الْہَوٰی فَصَادَفَ قَلْباً خَالِیاً فَتَمَکَّنَا ’’ مجھے اس سے محبت کا خیال اس وقت آیا جب میں یہ جانتا بھی نہیں تھا کہ محبت