کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 162
اللہ تعالیٰ کبھی بھی اپنی نافرمانی کو پسند نہیں کرتے ۔ اور نہ ہی کسی نافرمانی کے کام پر راضی ہوتے ہیں ۔ گناہ کی وجہ سے جہاں انسان کا ایمان کم ہوتا رہتا ہے ، حتی کہ ایک مرحلہ ایسا بھی آجاتا ہے کہ انسان ایمان سے خالی ہوجاتا ہے ، وہیں پر انسان اللہ کی ناراضگی اور اس کا غضب بڑھتا بھی رہتا ہے ۔ سچے اہل ایمان کوچاہیے کہ وہ چند لمحات کی نافرمانی کے بجائے اللہ تعالیٰ کے غضب و ناراضگی کو مول نہ لیں ۔ ۸: امن اور کشائش زندگی کا خاتمہ ، خوف اور بھوک کا مسلط ہونا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللّٰهِ فَأَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ ‎﴿١١٢﴾ (النحل :۱۱۲) ’’ اللہ تعالیٰ نے اس بستی کی مثال بیان کی ہے جو پورے امن واطمینان سے تھی، اس کی روزی اس کے پاس با فراغت ہر طرف سے چلی آتی تھی ، پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا ، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بھوک اورڈر کا مزہ چکھایا، جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا۔‘‘ ****