کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 161
اہل ایمان کے دل میں ایک نور ہوتا ہے؛شرعی نصوص کے بعد جس کی بنا پر وہ اچھے اور برے میں تمیز کرتے ہیں ۔ مگر گنہگار انسان سے یہ نور چھین لیا جاتا ہے ، اور اس کے دل میں سیاہی بھر دی جاتی ہے اور اچھے او ربرے ، خیر و شر کی تمیز ختم کردی جاتی ہے ۔ ۵: چہرے کی سیاہی؛اوررونق کا خاتمہ: انسان کے چہرہ کی برکت اور نور ختم کردیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ﴾(آل عمران: ۱۰۶) ’’ تو جن کے منہ کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) تم تو ایمان لائے بعد پھر کافر ہو گئے تھے ۔‘‘ ۶: مخلوق کے دل میں نفرت وبغض : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْراً وَّجَبَتْ لَہٗ الْجَنَّۃُ، وَمَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرّاً وَجَبَتْ لَہٗ النَّارُ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِيْ الأَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِيْ الأَرْضِ…)) (متفق علیہ) ’’ جس کے لیے تم بھلائی کی تعریف کرو، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی، اور جس کی تم برائی بیان کرو، اس کے لیے جہنم واجب ہوگئی۔ تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔‘‘ ۷: اللہ کا غضب اور ایمان کا نقصان : اس ضمن میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَبَاؤُوْا بِغَضَب ٍعَلَی غَضَبٍ﴾ (البقرہ: ۹۰) ’’ وہ غضب پر اللہ کا غضب کما لائے۔ ‘‘