کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 159
میں بھی گناہِ بے لذت کے سبب خسارہ کا سبب بنتی ہیں ؛ اور آخرت میں بھی ان کی وجہ سے انسان کو ندامت ، پریشانی اور عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انسان کاگناہ خواہ اس کی ذات تک محدود ہو ، یا دوسرے لوگ بھی اس میں شامل ہوں ، ہر حال میں جس طرح نیک اعمال کے نتائج واثرات ظاہر ہوتے ہیں ، ایسے ہی بد اعمال کے بھی نتائج اور اثرات ظاہر ہوتے ہیں ، اور ان پر جزا و سزا مرتب ہوتے ہیں ۔ ان میں سے بعض گناہوں کے اثرات اس دنیا کی زندگی میں ہی ظاہر ہوجاتے ہیں ، اور بعض کو آخرت تک کے لیے مؤخر کردیا جاتا ہے۔ ان میں سے چند ایک کو یہاں فائدہ اور عبرت کے لیے بیان کرنا مناسب ہوگا (تاکہ لوگ گناہوں کی قباحت اور سزا کو سمجھ کر ان سے بچ سکیں ): ۱: رب ذوالجلال کے دیدار سے محرومی: روزِقیامت دیدارِ الٰہی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتوں میں سے ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے جس کے برابر کوئی دوسری نعمت ہر گز نہیں ہوسکتی ۔اس وقت جب تمام مؤمن اللہ تعالیٰ کے دیدار سے لطف اندوز ہوں گے تو(کفار مشرکین اوردوسرے )گنہگاروں کو اس کی چاشنی اورلذت سے محروم کردیا جائے گا؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ‎﴿١٥﴾ (المطففین:۱۵) ’’ہر گز نہیں ، بے شک آج کے دن وہ اپنے رب سے پردہ میں رہیں گے۔ ‘‘ ۲: دل میں خوف اور بے چینی: گناہ کے بدترین اثرات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان کا دل بے چین و بے سکون اور بے قرار رہتا ہے ، اسے کسی پل اطمینان نصیب نہیں ہوتا ، بلکہ ذہن پر ایک خوف سے چھایا رہتا ہے ۔ اور انسان کے لیے زندگی اجیرن سی ہوجاتی ہے ،اور انسان کو چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ڈر لگنے لگتاہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ ﴾(آل عمران:۱۵۱)