کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 155
کام بتا دیا جائے جو دنیا و آخرت میں فائدہ مند ہو ، اور نقصان دہ کاموں سے آگاہ کردیا جائے ، تاکہ بچنے والا بصیرت کے ساتھ گناہوں سے بچ سکے، اور گناہوں میں ہلاک ہونے والے کے لیے جہالت کا عذر اور حجت باقی نہ رہے۔ نصیحت کا حتی الامکان پورا پورا حق ادا کردیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبُّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ)) [1] ’’ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز نہ پسند کر لے جسے وہ اپنے نفس کے لیے پسند کرتا ہے۔ ‘‘ نصیحت اس عہد سے وفا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا ہے۔ جریر بن عبد اللہ البجلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر ایک مسلمان کی خیرخواہی پر۔‘‘ (متفق علیہ) ٭ نصیحت ایسا نور ہے جس سے آپ کے لیے فتنوں سے نجات اور امان کا راستہ روشن ہو رہا ہے۔ ٭ نصیحت عفتوں کی راہ ہے جو آپ کو اللہ اور آخرت کی راہ پر چلنے کے لیے بلاتی ہے۔ ٭ نصیحت محبت کی علامت او رالفت بھرا پیغام ہے جو آپ کے دوسروں کے خیرخواہ ہونے کی دلیل ہے۔ ٭ نصیحت خیر کا سچا جذبہ اور خیر کا مہکتا پھول ہے جس کی خوشبوآپ دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔ ناصح کی تمنا: اے دوست! یہ تیرے ایک مخلص دوست کاپیغام ہے ، جو نہ ریاکاری میں مبتلا ہے ، نہ تعریفوں کا طلبگار ، نہ کسی بدلے اور احسان کامنتظر ۔ ایسا دوست ! جو حقیقت میں آپ کی بہت
[1] متفق علیہ ؛ البخاري ،باب : من الإیمان أن یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ ، ح: ۱۳؛ مسلم في الإیمان ، باب : الدلیل علی أن من خصال الإیمان أن یحب لأخیہ … برقم ۴۵۔