کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 150
مردارکے سواکچھ بھی نہیں ،جس پر مسلط کتے اسے نوچ رہے ہیں ، اگر تم ان سے دُور ر ہو گے ، تو سلامت رہوگے ،اور اگر تم بھی اس کو کھینچو گے، تو تمہارے ساتھ کتوں کی لڑائی ہوگی۔‘‘ کامیاب ہے وہ طالب علم جس نے امتحان سے قبل اس کی تیاری کی؛ اور وہ انسان جس نے قبر سے قبل اس کی تیاری کی۔ناکام ہے و ہ آدمی جو سال بھر کھیل کود میں گزار کر امتحان میں چلا گیا ، ناکامی اور حسرت وملامت کے سواکچھ ہاتھ نہ آیا۔ اس کا ازالہ دوسری بار امتحان دیکر ممکن ہے۔ بہت ہی نقصان میں ہے وہ شخص جس نے زندگی کے امتحان کا پہلا اور آخری چانس خراب کرکے ہمیشہ کے لیے ملامت اور حسرت مول لے لی۔ انسان دنیا میں پڑ کر اپنے نفع ونقصان ، حقوق اور واجبات سے غافل ہوگیا ہے ؛ اچھے اور برے کی تمیز ختم ہوگئی ہے۔ خوب کو زشت اور زشت کو خوب جانا جانے لگا ہے۔ جادۂ دانش: جو یہ بات جانتے ہیں کہ جب انسان اللہ کا بن جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ دنیا کو اس کا غلام بنادیتے ہیں ، اور دنیا خود اس کے پاس ہر ایک خوشی اور راحت لیے چل کر آتی ہے۔ لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ: ٭ وہ انسان کیوں کر سعادت مندی حاصل کرسکتا ہے جو عبادت الٰہی کی لذت سے محروم ہوگیا ہو۔ ٭ وہ کیسے خوشی اور راحت پاسکتا ہے جو آسمانوں اور زمینوں کے رب سے برسرپیکار ہو؟ ٭ خوشی وسرور کی امید گناہ و فجور کے ساتھ خیال محال ہے اورزندگی کی حقیقی لذت خواہشات کی پیروی میں نا ممکن ہے۔ ٭ جیسے آگ اور پانی اکٹھے نہیں ہوسکتے، ایسے ہی ایمان و نفاق جمع نہیں ہو سکتے۔ا گر ایمان غالب آئے گا تو نفاق کو ختم کردے گا، اور اگرنفاق غالب آگیا توایمان ختم ہوجائے گا۔ ٭ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :