کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 148
’’ تمام لوگ صبح کرتے ہیں ،سو ہر کوئی اپنا نفس بیچ ڈالتا ہے ،کوئی (نیک عمل کر کے )اسے بچالیتا ہے ؛ اور کوئی(برے کام کرکے ) اسے ہلاک کردیتاہے ۔ ‘‘ ایک موقع پراپنے صحابہ کو اس دنیا سے زھد اختیار کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُنْ فِيْ الْدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُسَبِیْلٍ وَعِدْ نَفْسَکَ مِنْ أَہْلِ الْقُبُوْرِ)) [1] ’’ دنیا میں ایسے ہوجاؤجیسے کوئی پردیسی یا راہ گیر مسافر ، اور اپنے آپ کو اہل قبور (مرنے والوں ) میں شمار کرو۔‘‘ شبنم کی طرح پھولوں پہ رو اور چمن سے چل اس باغ میں قیام کا سودا بھی چھوڑ دے ایک آدمی حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ؛ وہ ان کے گھر میں ادھر ادھر غور سے دیکھنے لگا؛ اور پھر کہا: ’’ اے ابو ذر! آپ کا سامان منزل کہاں ہے؟ فرمایا: ہمارے دوسرے گھر میں جس کی طرف ہم جانے والے ہیں ۔ وہ آدمی کہنے لگا : جب تک آپ یہاں ہیں ، گھر میں کچھ نہ کچھ ضرور ہونا چاہیے؟ فرمایا: گھر کا مالک ہمیں یہاں رہنے نہیں دیتا۔‘‘[2] شاعر کہتا ہے : وَمَا الْمَالُ وَالأَہْلُوْنَ إِلاَّ وَدِیْعَۃً وَّلَا بُدَّ یَوْماً أَنْ تُرَدَّ الْوَدَائِعُ ’’ اموال اور اہل خانہ کی حقیقت اتنی ہے کہ یہ ایک امانت ہیں ، اور ایک دن اس امانت کو ضرور واپس کرنا ہے۔ ‘‘
[1] البخاری مع الفتح ؛ باب: قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:کن في الدنیا کأنک غریب أو عابرسبیل؛ ح: ۶۰۵۳۔ [2] جامع العلوم والحکم ۳۳۲۔