کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 146
فصل سوم : دنیا کی حقیقت اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایک مقام پر بہت ہی احسن انداز میں دنیا کی بے ثباتی اور ناپائیداری کی حقیقت بیان کی ہے ، فرمایا : ﴿وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا ‎﴿٤٥﴾‏ الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ‎﴿٤٦﴾ (الکہف ۴۵تا۴۶) ’’ اور آپ ان کے لیے دنیا کی زندگی کی ( فنا اور ختم ہونے میں ) مثال بیان کریں ، جیسے پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں ،اس سے زمین کا سبزہ ملاجلا نکلتا ہے ، اور پھر آخر کار وہ چورا چورا ہوجاتاہے جسے ہوائیں اڑائے لیے پھرتی ہیں ، اور اللہ سبحانہ وتعالی ہر ایک چیز پر قادر ہیں ۔مال اور اولاد تو دنیا کی زندگی کی ہی زینت ہیں ؛ اور باقی رہنے والی نیکیاں ثواب کے لحاظ سے بہتر اور( آئندہ کی) امید کے لحاظ سے بہت اچھی ہیں ۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ‎﴿١٣١﴾ (طہ:۱۳۱) ’’ اور اپنی نگاہیں ہر گز ان چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش کے لیے دے رکھی ہیں ، تاکہ انہیں اس میں آزما لیں ،